بچوں کی حفاظت کے لیے دس تجاویز


شرارتیں بچپن کا حصہ ہوتیں ہے۔ مگر بچوں کی ان شرارتوں پر نظر رکھنا والدین کی ذمہ داری ہے ،  کیونکہ   شرارت ہی شرات میں بعض اوقات ایسا نقصان ہوجاتا ہے جو ساری زندگی کے لیے والدین کو اذیت سے دوچار کرجاتا ہے۔۔۔  بچوں کے معاملے میں درج ذیل باتوں پر  عمل کیا جائےتو   گھر والے پریشانی سے کسی حد تک بچ سکتے ہیں 

بے جا ہ باہر نکلنے کی عادت  ۔۔۔

اگر بچے کی باہرنکلنے کی عادت ہے ۔۔ تو اس کی عادت ختم کرنے کی کوشش کریں،کوشش کریں کہ والد صاحب کے ساتھ ہی بچے گھر سے نکلے یا کہیں کھیلنے جائیں ۔ اس کے دوستوں پر نظر رکھیں، آج کل اغوا  برائے تاوان  یا اغواء کے بعد زیادتی کی وارداتوں کی کثرت ہے۔ ۔۔۔ ایسے بچے بھی اکثر موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔۔۔

بچوں کا نقصان دہ کھیل کھیلنا ۔۔۔

اس بات پر غور کریں کہ بچے ایسا کھیل نہ کھیلیں جو ان کے لیے نقصان کا سبب بن جائے ۔ جیسے دیوار وغیرہ پر چڑھنے کی کوشش کرنا یا پانی،گیس وغیرہ کے پائپ سے لٹکنے کی کوشش کرنا کہ ادھر ہاتھ پھسلا اور ادھر ان کو شدید نقصان ہوا اور یہ نقصان بعض اوقات کسی بڑے سانحہ کاسبب بن سکتی ہیں۔

بچوں کا پانی سے کھیلنا ۔۔۔

چھوٹے بچوں کو پانی کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہوتی ہے ایسے وقت میں ان پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہے ۔ ایک گھر میں ایک بچہ باتھ روم کے ٹب میں مردہ پایا گیا ۔ وجہ یہ بنی کہ باتھ روم سے پاوؤں پھسلا اور سر پرچوٹ لگی اور پانی کے ٹب میں ڈوبنے کی وجہ سے سانس بند ہوگئی ۔

بچوں کا گیٹ کھول کر باہر سڑک پر نکل جانا ۔۔۔

اس سےکوئی بھی نا خوشگوار واقعہ جنم لے سکتا ہے ، بچوں کا  ایکسیڈنٹ  ہوسکتا ہے۔ گھر کا دروازہ ٹھیک سے لاک رکھیں۔ بچوں کو گھر کے اندر کھیلنے کی عادت ڈالیں۔اور گاڑیوں کی آمدورفت والے روڈ پر کبھی بھی بچوں کو اکیلے نہ جانے  دیں

گھر میں بندھی ہوئی رسیاں  ۔۔۔

اگر کپڑے لٹکانے والی  یا اور کوئی رسی اس پوزیشن میں ہے کہ بچے کے گلے کا پھندا بن جائے یا کسی اور طرح نقصان کا سبب بن سکے تو فوراً اس کو درست کیجئے ۔

زہریلی ادویات وغیرہ ۔۔۔۔

 گھر میں چوہے مار ادویات یا فینائل کی گولیوں  وغیرہ کو کسی ایسی جگہ رکھنا چاہئے جو بچوں کی پہنچ سے دور ہوں ، کچھ والدین لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں، گھٹنوں کے بل چلنے والے بچے ان  کو منہ میں ڈال لیتے ہیں جس سے ان کے جسم میں زہر پھیل جاتا ہے۔ کہاجاتا ہے یہ سب سے بڑی وجہ دریافت ہوئی ہے جس کی وجہ سے بچے اموات کا شکار ہوتے ہیں ۔

بجلی کی ننگی تاریں اور لٹکے ہوئے سوئچ ۔۔۔

 بچے تو کھلونا سمجھ کر ان سے کھیلیں گے اور پھر کبھی کرنٹ لگنے کی صورت میں بچے کو ہونے والے نقصان کو ہر ذی شعور سمجھ سکتا ہے۔اسی طرح  ہیٹر چل رہا ہو یا جلتے ہوئے چولہے کے پاس بچے جاہی نہ سکیں ،اس کا خاص خیال ہوناچاہئے۔

غیر محفوظ سیڑھیاں اور چھتیں۔۔۔

سیڑھیوں پر جنگلے ٹھیک سے نہیں لگے ہوتے ہیں یا بالکل نہیں لگے ہوتے ۔ اور چھت کے اوپر ایسی آڑ نہیں ہوتی جو بچوں کو نیچے گرنے سے بچا سکیں۔ ایسے میں بچے شرارت کرتے کرتے کئی بار اونچائی سے گر جاتے ہیں۔

بھاری اوزار مثلاً پانے وغیرہ کا  غیر محفوظ جگہ ہونا  ۔۔۔  

 کئ بار بچے یہ بھاری اوزار اٹھا کر ان سے کھیلنےلگتے ہیں اور اس سے آپس میں لڑ پڑتے ہیں ، یہ بھاری اوزار ان کے بڑے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں ۔

طبعیت  کی خرابی پر لا پرواہی  کرنا ۔۔۔

بچے کو کوئی بیماری ہوتو غفلت نہیں برتنا چاہئے  کہ خود ہی ٹھیک ہوجائے گی ۔ بعض اوقات بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے بیماری اتنی بڑھ جاتی ہے کہ بچوں کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کے بچوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ،،،، آمین ۔

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)