حضرتِ سیدنا مالک بن دینار رحمہ اللہ بصرہ کی کسی گلی سے گزر
رہے تھے کہ بادشاہ کی ایک کنیز وہاں سے
گزری۔ آ پ رحمہ اللہ تعالیٰ اس کی آب وتاب دیکھ کرکہنے لگے'' اے
کنیز! کیاتیرا آقا تجھے بیچے گا؟'' کنیزنے جب یہ بات سُن کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ کی طرف دیکھاتو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پرانا چوغہ پہنے ہوئے تھے لیکن خوش
شکل اور با وقار دکھائی دیتے تھے ۔
کنیز بولی کہ'' تم پر افسوس ہے ، اگر میرا آقا مجھے بیچنا بھی
چاہے تو کیا تمہارے جیسا شخص مجھے خرید سکتا ہے ؟'' پھر اس کے خُدّام نے حضرتِ سیِّدُنا مالک
بن دینار رحمہ اللہ کو گھیر لیا تو آپ
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ'' میرا راستہ چھوڑ دو،میں بھی تمہارے ساتھ
چلتا ہوں۔''
جب حضرتِ سیِّدُنا مالک بن
دینار علیہ رحمۃ اللہ الغَفَّار اس بادشاہ کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ وہ کمرہ انواع
واقسام کے قالینوں اور تکیوں سے آراستہ ہے اور محل کا مالک ایک اونچی جگہ بیٹھا
ہوا ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا مالک رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بولے: ''جب تک تم یہ قالین نہیں
اٹھاؤ گے اوراس کے فتنے کو مجھ سے دور نہیں کروگے میں اندر نہیں آؤں گا ۔''
اس نے قالین اور تکیے اٹھانے کا حکم دے دیا یہا ں تک کہ فرش نظر
آنے لگا ۔پھر وہ شخص ایک کرسی پر بیٹھ گیا اور بولا: ''اے شیخ ! جہاں چاہیں تشریف
رکھیں۔''تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ'' خدا کی قسم ! جب تک تم کرسی
سے اتر کراس فرش پر نہیں بیٹھو گے میں نہیں بیٹھوں گا۔'' چنانچہ وہ شخص فر ش پر
بیٹھ گیا اور حضرتِ سیِّدُنا مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بھی اس کے قریب تشریف
فرماہوگئے ۔
وہ شخص بولاکہ'' اپنی حاجت
ارشاد فرمائیے۔'' حضرتِ سیِّدُنا مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا : ''ابھی
تمہاری جو کنیز محل میں آئی ہے کیا تم اسے بیچو گے ؟'' یہ سُن کرگھر کا مالک کہنے
لگا:''کیا آپ کے پاس اسے خریدنے کے لئے مال ہے۔۔۔ ؟ کیونکہ اس کی قیمت ہزاروں میں
ہے ۔''حضرتِ سیِّدُنامالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا : ''خداعزوجل کی قسم !
میرے نزدیک تو اس کی قیمت کھجور کی دو بوسیدہ گٹھلیوں کے برابر ہے۔''
وہ شخص حیران ہو کر بولا :'' وہ کیوں ۔۔۔ ؟'' حضرتِ سیِّدُنا
مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:'' اس لئے کہ اس میں بہت زیادہ عیب ہیں۔''
اگر یہ عطر یا مسواک نہ کرے تو کپڑوں اور منہ
سے بدبو آنے لگے ، اگر غسل نہ کرے تو میلی ہوجائے ،اگر کنگھی نہ کرے تو بالوں میں جوئیں پڑجائیں ، کچھ
عمر گزرنے کے بعد یہ بوڑھی نظر آنے لگے گی ، نزلہ ، بخار،تھوک ، بلغم ، حیض
اورپیشاب وپاخانہ سے اس کا واسطہ پڑتا ہے اور ان کے علاوہ بھی یہ بہت سی آفتوں کا شکار ہے ۔
مگر میں ایک ایسی کنیز کو جانتا ہوں جو ان تمام عیبوں سے پاک ہے
اسے کافور کے خمیر سے پیدا کیاگیا ہے، اگر اس کا لعاب کھارے پانی میں ڈالا جائے تو
وہ میٹھا ہوجائے ،اگر وہ کسی مُردے کو آواز دیکر پکارے تو مردہ بول اٹھے، اگر وہ
اپنی کلائی سورج پر ظاہر کردے تو اُس کی روشنی ماند پڑجائے اوراگر اس کی کلائی رات
کی تاریکی میں ظاہر ہو تو ہر طرف اس کا نور چمک اٹھے ،اگر اپنے لباس اور زیورات کا
رخ آسمان کی طر ف کردے تو سب کو چمکا دے ، اگر اس کی زُلفوں کی خوشبو زمین پر پھیل
جائے تو زمین اور اس کی تمام اشیاء کومہکا دے، وہ معطر ہے ، حسین ہے ، ناز نین ہے
، اَن گنت خوبیوں سے آراستہ ہے ، وہ مشک وزعفران کے باغات میں پروان چڑھی اور
تسنیم کے چشمے سے سیراب ہوئی ہے، وہ کبھی شکستہ دل نہ ہوگی، اس کی رونق ختم نہیں
ہوگی، نہ اس کا عہد ٹوٹے گا ،نہ ہی اس کی محبت تبدیل ہوگی اور نہ ہی کبھی بدن
کمزور ہوگا ۔''
یہ فرمانے کے بعد آپ رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ نے اُس شخص سے سوال کیا:''اے دھوکے میں مبتلا ہونے والے ! اب تُو
ہی بتاکہ ان دونوں میں سے کونسی کنیز زیادہ اہم ہے ؟'' وہ بولا:'' خدا کی قسم !
وہی کنیز عُمدہ ہے جس کے اوصاف آپ نے بیان فرمائے ہیں، اللہ عزوجل آپ پر رحم
فرمائے ،اس کی قیمت کیا ہے ؟ ''
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرما یا:'' تھوڑی سی کوشش،(وہ اس
طرح کہ)رات کے کسی حصے میں بیدار ہو کر اخلاص کے ساتھ اپنے رب عزوجل کے لئے دو
رکعت نفل نمازاداکر لیاکرو اور جب تمہارے سامنے کھانا آئے تو بھوکے کو یاد کر کے
رضائے الٰہی عزوجل کے لئے اسے اپنی خواہش پرترجیح دے دیا کرو او رراستے سے گزرتے
ہوئے پتھر اور کانٹے ہٹا دیا کرو اور اپنی زبان سے اچھی گفتگو اور اللہ عزوجل کا
ذکر کیا کرو اور زندگی کے ایام میں قلیل غذا پر قناعت کرو اوردارِ غفلت(یعنی
دُنیا)سے اپنی تو جہ ہٹا لو اور دنیا میں عزمِ مصمم کے ساتھ قناعت پسند زندگی
گزارو ،قیامت کے دن بے خوف ہوکر آؤ اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اللہ عزوجل کے مہمان بن
جاؤ ۔''
یہ باتیں سن کر محل کے
مالک نے اپنی کنیز کو پکاراتو وہ بولی : ''لبیک میرے آقا !'' اس نے پوچھا کہ'' تو
نے ان کی باتیں سنیں ؟'' کنیز نے کہا:'' جی ہاں۔'' پوچھا : ''یہ سچے ہیں یاجھوٹے ؟
''جواب دیا:'' خدا کی قسم ! یہ بالکل سچے ہیں۔'' یہ جواب سن کر آقا کہنے لگا:''
پھر تُو اللہ عزوجل کے لئے آزاد ہے اور میری فلاں فلاں جائیداد تم پر صدقہ ہے اور
میرا یہ گھر تمام سازو سامان کے ساتھ فقرا ء اور مساکین پر صدقہ ہے ۔'' پھر اس نے
ہاتھ بڑھا کر دروازے کا پر دہ اُتارا اور اس سے اپنی سترپوشی کی اور اپنا قیمتی
لباس اتار ڈالا۔جب کنیز نے یہ سارا معاملہ دیکھا تو کہنے لگی: '' میرے آقا ! تیرے
بعد میری کوئی زندگی نہیں ۔''اور شان وشوکت ترک کر کے اپنے آقا کے ساتھ ہی جانے کی
درخواست گزار ہوئی ۔حضرتِ سیِّدُنا مالک بن دینا ر علیہ رحمۃ اللہ الغَفَّار نے
انہیں الوداع کیا اور ان کے لئے دعا فرمائی ۔ وہ اپنے راستے پر چل دئیے اور حضرتِ
سیِّدُنا مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی راہ پکڑی ۔پھر یہ دونوں مرتے دم تک
اللہ عزوجل کی عبادت میں مشغول رہے ۔
اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہواور اُن کے صدقے
ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم
(آنسوؤں کا دریا ، ص:136 ملخصاً ، مدینہ لائبریری، دعوت اسلامی
)
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)
(