دفنانے کے بعد جب صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاش نہ ملی


    حضرت سیدنا سہم بن منجاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ'' ایک مرتبہ ہم حضرت سیدنا علاء بن حضر می رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جنگ کے لئے ''دارین'' کی طر ف روانہ ہوئے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مستجاب الدعوات تھے، آپ رضی اللہ تعالیٰ علیہ نے راستے میں تین دعائیں کیں اور تینوں مقبول ہوئیں۔راستے میں ایک جگہ پانی بالکل ختم ہوگیا،ہم نے ایک جگہ قافلہ روکا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وضو کے لئے پانی منگوایا اور وضو کرنے کے بعد دورکعتیں ادا فرمائیں، پھر دعا کے لئے ہاتھ اٹھادیئے اور بارگاہ ِخدا وندی عزوجل میں اس طر ح عرض گزار ہوئے : ’’ اے ہمارے پروردگار عزوجل !ہم تیرے بندے ہیں ،تیری راہ کے مسافر ہیں،ہم تیرے دشمنوں سے جنگ کریں گے ، اے ہمارے رحیم وکریم پروردگار عزوجل !ہمیں بارانِ رحمت سے سیراب فرما دے تا کہ ہم وضو کریں اور اپنی پیاس بجھائیں ۔ ‘‘

     اس کے بعد قافلے نے کوچ کیا۔ ابھی ہم نے تھوڑی سی مسافت ہی طے کی تھی کہ کالی گھٹائیں چھاگئیں اور یکایک بارانِ رحمت ہونے لگی ، سب نے اپنے اپنے بر تن بھرلئے اور پھر ہم وہاں سے آگے چل دیئے ۔

     حضرت سیدنا سہم بن منجاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:'' تھوڑی دور چلنے کے بعد مجھے یاد آیا کہ میں اپنا برتن تو اسی جگہ بھول آیاہوں جہاں بارش ہوئی تھی۔ چنانچہ میں اپنے رفقاء کو بتا کراس طرف چل دیاجہاں بارش ہوئی تھی۔ جب میں وہاں پہنچاتویہ دیکھ کر مجھے بڑی حیرانگی ہوئی کہ ابھی کچھ دیر پہلے جہاں شدید بارش کا سماں تھا اب وہاں بارش کے آثار تک نہ تھے ۔ ایسا لگتا تھا جیسے یہاں کی زمین پر بر سوں سے ایک قطرہ بھی نہیں برسا۔ بہر حال میں اپنے بر تن کولے کر واپس قافلے میں شامل ہوگیا ۔
    جب ہم ''دارین'' پہنچے تو ہمارے اور دشمنوں کے درمیان ٹھاٹھیں مارتا سمند ر تھا۔ ہمارے پاس ایسا سازو سامان نہ تھا کہ ہم سمندر پار کر سکیں۔ ہم بہت پریشان ہوئے اور معاملہ حضرت سیدنا علاء بن حضر می رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں پیش کیا گیا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور ان کلمات کے ساتھ دعا کرنے لگے ۔ 

:''یَاعَلِیُّ،یَاعَلِیْمُ،یَاحَلِیْمُ،یَاعَظِیْمُ '' اے ہمارے پروردگار عزوجل! ہم تیرے بندے ہیں اور تیری راہ کے مسافر ہیں ،ہم تیرے دشمنوں سےجنگ کریں گے، اے ہمارے پروردگار عزوجل! ہمارے لئے ان کی طر ف کوئی راستہ بنادے ۔

    آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعا قبول ہوئی اور ہمارے لئے سمندر میں راستے بن گئے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں لے کر سمندر میں اُتر گئے اور ہم نے اس طرح سمندر پار کیا کہ ہمارے کپڑ ے بھی گیلے نہ ہوئے۔جنگ کے بعد جب ہماری واپسی ہوئی تو راستے میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیٹ میں درد ہونے لگا اور اسی درد کی حالت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوگیا۔ ہم نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوغسل دینا چاہالیکن پانی بالکل ختم ہوگیا تھا۔ چنانچہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بغیر نہلائے کفن دیا گیا، پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دفن کر دیا گیا ۔

    آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تدفین کے بعد ہم وہاں سے رخصت ہوگئے۔ ایک جگہ ہمارے قافلے کو پانی میسر آیا تو ہم نے باہم مشورہ کیا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غسل دے کر دوبارہ دفن کیا جائے ۔چنا نچہ ہم اس جگہ پہنچے جہاں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دفن کیا تھا۔ لیکن وہاں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاش موجود نہ تھی۔ خوب تلاش کیا لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لاشہ مبارک نہ مل سکا پھر ہمیں ایک شخص نے بتا یا کہ میں نے حضر ت سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وصال سے پہلے یہ دعا کرتے سنا تھا :''یَاعَلِیُّ، یَاعَلِیْمُ، یَاحَلِیْمُ،یَاعَظِیْمُ '' اے ہمارے پروردگار عزوجل !میری موت کو ان لوگو ں پر پوشیدہ کر دینا اور میرے ستر کو کسی پر ظاہر نہ فرمانا۔ جب ہم نے یہ سنا تو ہم واپس لوٹ آئے اور ہم سمجھ گئے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ دعا بھی قبول ہوچکی ہے، اسی لئے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جسم اطہرنہیں مل رہا ۔

    حضرت سیدنا عمر بن ثابت بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:'' ایک مرتبہ بصرہ کے رہنے والے ایک شخص کے کان میں ایک کنکری چلی گئی، طبیبوں نے بہت علاج کیا مگر وہ نہ نکلی بلکہ مزید اندر چلی گئی اور دماغ تک جا پہنچی، اس شخص کا تکلیف کے مارے برا حال تھا، راتوں کی نینداور دن کا آرام وسکون سب برباد ہوگیا ، پھر بصرہ میں حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی کے رفقاء میں سے ایک شخص آیا ۔یہ غم کا مارا اس کے پاس پہنچا اور اپنا درد بیان کیا ۔

     حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی کے رفیق نے کہا :'' تیرابھلا ہو ، اگر تو چاہتا ہے کہ تیری تکلیف دور ہو جائے تو ان کلمات کے ساتھ اللہ عزوجل سے دعا کر جن کے ذریعے حضرت سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دعا کرتے تھے ، انہوں نے صحراؤں اور سمندروں میں ان کلمات سے دعا کی تو ان کی دعا مقبول ہوئی۔پس تو بھی انہیں کلمات کے ذریعے دعا کر۔'' وہ شخص عرض گزار ہوا :''وہ کلمات کون سے ہیں؟'' اس نے بتایا:'' وہ کلمات یہ ہیں:''یَاعَلِیُّ،یَاعَلِیْمُ،یَاحَلِیْمُ،یَاعَظِیْمُ '' جیسے ہی اس شخص نے ان کلمات کے ساتھ دعاکی فوراً اس کے کان سے وہ کنکری نکلی اور دیوار سے جا لگی اور اس شخص کو سکون نصیب ہوگیا۔

    علامہ ابن حجر عسقلانی قدِّس سرہ الربانی فرماتے ہیں:'' حضرت سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اصل نام ''عبداللہ بن عماد بن اکبر بن ربیعہ بن مالک بن عوف حضرمی'' تھا ۔

    آپ نبی ا کرم ﷺ کے صحابی تھے ، حضور اکرم ﷺ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو'' بحرین ''کا امیر بنا کر بھیجا ۔حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین کے امیر رہے اور حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین کاامیر بر قرار رکھا۔

(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہواور اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)

(عیون الحکایات ، جلد: 1 ،ص:88)

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)