ایک سمجھدار
عورت نے اپنی بیٹی کو رخصت کرتے وقت کچھ مفید نصیحتیں کیں جو ہر رخصت ہونے والی بیٹی کے نئے گھر کو امن کا
گہوارا بناسکتی ہے :ـ
اے بیٹی، تو ایک دوست ماحول
اور وطن سے دور اجنبی ماحول میں جا رہی ہے، جسے توجانتی نہیں ، ایک
ایسے ساتھی کے ہاں تجھے جانا ہے جس کے ساتھ تو مانوس نہیں ۔ میری چند باتیں یاد رکھنا: ـ
پہلی بات : اپنے شوہر کے ساتھ قناعت اور سادگی سے زندگی
گزارنا ، اس کی بات غور سے سننا اور اطاعت کرنا کیونکہ قناعت میں دل کو راحت
پہنچتی ہے اور اطاعت و فرمانبرداری میں خاوندخوش ہوتا ہے ۔
دوسری بات : کوشش کرنا کہ تجھ سے خاوند کی مرضی کے خلاف کوئی بات سرزد
نہ ہو ۔ اگر غلطی سے ہو بھی جائے تو
غلطی کی تلافی کی بھرپور کوشش کرنا
۔
تیسری بات :
خوب بناؤ سنگھار کرنا مگر صرف اپنے خاوند
کے لیے ، تیرا خاوند تجھے صاف ستھرے اور مہکتے لباس میں ہی ملبوس دیکھے۔
چوتھی بات : اس کے کھانے کے وقت کا خیال رکھ ، سونے کے وقت
بھی اس کے آرام کا خیال رکھ کیونکہ بھوک کی شدت ناقابل برداشت ہوتی ہے اور نیند
سے اچانک جاگنا غصے کا سبب ہوتا ہے ۔
پانچویں بات
: ہمیشہ اس کے مال کی حفاظت کرنا ہے یعنی اس
کو اپنا مال سمجھنا اور اسے صحیح جگہ خرچ کرنا ۔۔۔ فضول خرچی سے بچتے رہنا ۔
چھٹی بات : اس کے رشتے داروں اور خاندان کا لحاظ
رکھنا ،کیونکہ مال کی حفاظت حسن ترتیب اور رشتے داروں اور خاندان کی رعایت حسن
انتظام کی علامت ہے ۔
ساتویں بات
: اس کے رازوں کو ظاہر نہ کرنا ، یعنی گھر کی بات کو گھر تک رکھنا باہر کسی غیر سے مت کرنا کہ یہ بات تم دونوں میں جدائی کا سبب بن سکتی
ہے ۔
آٹھویں بات
: اس کے حکم کی نافرمانی نہ کرنا ، اگر نافرمانی کی،تو اس کے غصے کو بھڑکا دے گی اور یہ چیز تیرے لیے انتہائی نقصان کا باعث ہو
سکتی ہے ۔
نویں بات : تجھے اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ یہ تمام
چیزیں، تو اپنے خاوند سے اس وقت تک حاصل نہ کر سکے گی جب تک کہ تو تمام معاملات میں اپنے خاوند کی خواہش اور رضا
کو اپنی مرضی پر ترجیح نہ دے ۔
دسویں بات
: اس گھر کو اپنا گھر سمجھنا ، اس کے ماں باپ کو اپنے ماں باپ سمجھنا تا کہ تیری اجنبیت جلد از جلد مانوسیت میں بدل
جائے ۔۔۔ جو تیرے وہاں رہ سکنے کے لیے لازمی ہے ۔
اللہ تعالیٰ
تجھے اپنی رحمت کے سائے میں رکھے اور تم دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت ڈال
دے ،،، آمین ۔
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)