حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ

  
   یہ مدینہ منورہ کے وہی خوش نصیب انصاری ہیں جن کے مکان کو شہنشاہ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مہمان بن کر شرف نزول بخشااوریہ شہنشاہ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی میزبانی سے سات ماہ تک سرفراز ہوتے رہے ۔

اوردن رات صبح وشام ہر وقت  اپنے ہر قول وفعل سے ایسی والہانہ عقیدت اورعاشقانه جاں نثاری کا مظاہرہ کرتے رہے کہ مشکل ہی سے اس کی مثال مل سکے گی۔
    
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ملاقاتیوں کی آسانی کے لیے نیچے کی منزل میں قیام پسند فرمایا۔ مجبوراًحضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوپر کی منزل میں رہے ۔

 ایک مرتبہ اتفاقاًپانی کا گھڑا ٹوٹ گیا تو اس اندیشہ سے کہ کہیں پانی بہ کر نیچے والی منزل میں نہ چلاجائے اورحضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو کچھ تکلیف نہ پہنچ جائے ۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھبراگئے اور سارا پانی اپنے لحاف میں جذب کرلیا ۔

گھر میں بس یہی ایک رضائی تھی جو گیلی ہوگئی ۔ رات بھر میاں بیوی نے سردی کھائی مگر حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو ذرہ بھر بھی تکلیف پہنچ جائے یہ گوارا نہیں کیا۔

غرض بے پناہ ادب واحترام اورمحبت وعقیدت کے ساتھ سلطان دارین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی مہمان نوازی ومیزبانی کے فرائض اداکرتے رہے۔
    حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سخاوت کے ساتھ ساتھ شجاعت اور بہادری میں بھی بے حد طاق تھے ۔ تمام اسلامی لڑائیوں میں مجاہدانہ شان کے ساتھ معرکہ آزمائی فرماتے رہے یہاں تک کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جب مجاہدین اسلام کا لشکرجہاد قسطنطنیہ کے لئے روانہ ہواتو اپنی ضعیفی کے باوجود آپ بھی مجاہدین کے اس لشکر کے ساتھ جہاد کے لیے تشریف لے گئے اور برابرمجاہدین کی صفوں میں کھڑے ہوکر جہاد کرتے رہے ۔
    
جب سخت بیمار ہوگئے اورکھڑے ہونے کی طاقت نہیں رہی تو  آپ نے مجاہدین اسلام سے فرمایا کہ جب تم لوگ جنگ بندی کروتو مجھے بھی صف میں اپنے قدموں کے پاس لٹائے رکھواور جب میرا انتقال ہوجائے تو تم لوگ میری لاش کو قسطنطنیہ کے قلعہ کی دیوار کے پاس دفن کرنا۔
 چنانچہ  ۵۱ھ میں اسی جہاد کے دوران آپ کی وفات ہوئی اور اسلامی لشکر نے ان کی وصیت کے مطابق ان کو قسطنطنیہ کے قلعہ کی دیوار کے پاس دفن کردیا۔
    
یہ اندیشہ تھا کہ شاید عیسائی لوگ آپ کی قبر مبارک کو کھودڈالیں مگر عیسائیوں پر ایسی ہیبت سوار ہوگئی کہ وہ آپ کی مقدس قبر کو ہاتھ نہ لگا سکے اورآج تک آپ کی قبر شریف اسی جگہ موجود ہے اورزیارت گاہ خلائق خاص وعام ہے جہاں ہر قوم وملت کے لوگ ہمہ وقت  بہت ہی دور دور سے قسم قسم کے مایوس العلاج مریض آپ کی قبر شریف پر شفا کے لئے حاضری دیتے ہیں اور خدا کے فضل وکرم سے شفایاب ہوجاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفرت ہو ،،، آمین ۔


( کرامات صحابہ ، ص؛ 181 تا 182 ، مدینہ لائبریری ، دعوت اسلامی )

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)