آخرانسان کب ’سیٹ‘ ہوتا ہے ؟



 ایک عقل مند شخص نے ایک بار کہا :

’’ انسان ساری زندگی سیٹ ہونے کی کوشش میں رہتا ہے ۔۔۔

پہلے سوچتا ہے  پڑھ لکھ لوں، اچھی نوکری مل جائے پھر سیٹ ہو جاؤں گا۔۔ ۔

نوکری کے بعد سوچتا ہےکہ شادی ہو جائے، بچے ہو جائیں، تو سیٹ ہو جاؤں گا ۔۔۔

 شادی اور بچوں کے بعد ان کے مستقبل کی فکرمیں رہتا ہے اور سوچتا ہے کہ بس اب 
ریٹائرمنٹ کے بعد ہی سکون سے رہوں گا۔۔۔

ریٹائر منٹ کے بعد اپنے پوتے پوتیوں کی فکرمیں سوچتا رہتا ہے  اور  یوں عمر کا آخری وقت آپہنچتا ہے ۔۔۔

الغرض ۔۔۔ ساری زندگی سیٹ ہونے کی حسرت میں موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے ۔۔۔

پھر جب قبر میں اتارا جا رہا ہوتاہے اور اوپر سےکوئی ہدایات دے رہا ہوتا ہے : "کفن کا بند کھول دو، منہ قبلہ رخ کردو۔ ۔ تھوڑا سا اور موڑ دو  ۔۔۔۔۔  ہاں اب سیٹ ہے " ۔ ۔

اور

یہی وہ لمحہ ہے، یہاں آ کے "سیٹ" ہوتا ہے انسان۔ ۔۔


اپنے آپ کو سیٹ کر لیجئے قبل اس کے کہ لوگ آپ کا منہ سیٹ کر رہے ہوں ۔
(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)