دفتر میں کام کرتے ہوئے ایک صاحب کا موبائل چوری ہوگیا ...
دن بھر کی مصروفیت کے بعد تھکے ہارے صاحب بہادر نے جونہی گھر کی
دہلیز پر قدم رکھا تو اگلا منظر دیکھ کر چونکے بنا نہ رہ سکے ...
گھر میں ساس اور سسر ... اپنی بیٹی کا سامان پیک کئے ان کے منتظر
تھے ... بیگم اور ساس کی آنکھیں رو رو کر سرخ ہوچکی تھیں ... جبکہ ان کے داخل ہونے
پر سسر کے ماتھے پر نفرت کی لکیریں بھی عیاں ہونے لگی تھیں ...
"کہاں لیکر جارہے ہیں میری بیوی کو ؟؟ خیریت
تو ہے ؟؟ "
شرم نہیں آتی اب "میری بیوی" کہتے ہوئے یہ کیسی حرکت کی
تم نے ،سسر نے غصہ میں یہ کہااور ،آگے بڑھ
کر ان کی بیوی کا موبائل ان کے سامنے کردیا ....
"میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں"....
بیوی کو ان کے نمبر سے میسج آیا تھا ...
میسج دیکھ کر صاحب نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور ساری بات سمجھ گئے ،اور
بتایا کہ ان کا موبائل تو صبح سے چوری ہوگیا تھا ...
انھوں نے اپنی جیبیں الٹ کر سب کو یقین دلایا ... تو ان کی بیگم
اپنی ماں سے لپٹ کر رونے لگیں ... اور سسر صاحب نے اپنی ٹانگیں بیٹھے بیٹھے دراز کرلیں ۔
"لیکن چور نے میری بیوی کو طلاق کا میسج
کیوں کیا ؟؟؟"
یہ خیال آتےہی انہوں نے اپنا نمبر ڈائل کیا تو چور نے فون اٹھایا
... صاحب چھوٹتے ہی پھٹ پڑے ... " کمینے انسان !! فون چرایا سو چرایا ... میری
بیوی کو طلاق دینے کی کیا ضرورت تھی ... ؟؟
چور نے اطمینان سے ان کی بات سنی اور کہنے لگا ...
"دیکھئے صاحب !
صبح ... جب سے آپ کا فون چرایا ہے ... مجھے آپ کی بیوی کے چھتیس میسج موصول ہو چکے
ہیں ...
کہاں ہو ؟؟؟ .... کیا کر رہے ہو .؟؟ .... کب آؤ گے ؟؟ .... آتے ہوئے
یہ لے آنا ... اور ہاں یہ بھی ... !! .... جلدی آنا !!! .... دیکھو فلاں چیز ختم ہوگئی
ہے !!! ... جواب کیوں نہیں دے رہے؟؟ ....میں پاگل ہوگیا ... میں اس وقت سم نکال نہیں
سکتا تھا ...
اس لئے میں
نے اسے طلاق کا میسج بھیج دیا ...
اب آپ کی مرضی ہے ...
چاہو تو ڈیلیٹ کردو اور چاہو تو ریپیٹ ۔۔۔ !یہ کہہ کر چور نے فون کی لائن کاٹ دی۔
نتیجہ کیا نکلا؟
ہمیں
کسی بھی بات پر پوری تحقیق کیے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہئے ۔۔۔ مبادا ایسا کوئی
قدم اٹھا لیا جائے اور بعد میں بات کچھ اور ہی
نکلے تو کف ِافسوس ملنے پڑ سکتے ہیں ،،، جس کا اب کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔
نیز خواتین
کا اپنے شوہروں کواس طرح بار بار تنگ کر کے ان کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہئے ،
ذرا سوچئے کہ چور ایک دن مین اتنا تنگ آ گیا
تو اس شوہر بیچارے کا کیا حال ہوتا ہو گا ، ہاں ۔۔۔۔ طبعیت کی خرابی پر حال پوچھنا
یا ضرورت کی بات یا چیز ضرور منگوانی چاہئے کہ یہ اس کا حق ہے مگر ایک یا دو دفع میں
سب کچھ لکھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔ بار بار پوچھنا
نا مناسب ہے ۔
جہاں خواتین
کواس طرح نہیں کرنا چاہئے وہیں مردوں کو بھی صبر سے کام لیتے ہوئے قدم اٹھانا چاہئے
کہ آخر ایک سے دوسری دفع میسج آ جانے سے کوئی قیامت نہیں آ جاتی کیونکہ خواتین بھی تو انسان ہیں ، ان سے بھی بھول
ہو سکتی ہے ۔ لہذا صبر سے کام لیجئے اور زندگی
کو خوشگور رکھنے کے لیے کوشش جاری رکھئے ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ہر مصیبت سے اپنی امان
میں رکھے اور شامت ِ اعمال کے بنا ء اگر مصیبت
آ پہنچے تو اس پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے
۔ ۔۔ آمین ۔
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)