جب ایک کافر جن یہودی بچے کو اٹھا کر لے گیا۔۔۔۔


ایک مرتبہ حضور اکرم صحابۂ  کرام علیہم الرضوان  کے جھرمٹ میں تشریف فرما تھے کہ ایک یہودی عورت آپ ﷺ کی خدمت میں روتی ہوئی حاضر ہوئی اور یہ اشعار پڑھنے لگی: جن کا ترجمہ کچھ یوں تھا  :ـ

(1) اے میرے چاندسے بیٹے میرا باپ تم پرفدا ، کاش! مجھے تیرے قاتل کاعلم ہوتا۔

(2)  تیرامجھ سے یوں اوجھل ہوناوحشت ناک ہے ، کیا تجھے یہودی بھیڑیا کھاگیاہے۔

(3)  اگرتوفوت ہوچکاہے توراتوں رات تیرایہ مرجاناکس قدرجلدہواہے۔

(4)  اگر توزندہ ہے تو تجھ پرلازم ہے کہ جہاں سے چلاتھاجیتے جی وہیں پلٹ آ۔

  
آپ ﷺنے اس سے پوچھا :'' اے عورت ! تجھے کیا صدمہ پہنچا ہے ؟ ''عرض کرنے لگی :'' یامحمد (ﷺ)۔۔۔! میرا بچہ میرے سامنے کھیل رہا تھا کہ اچانک غائب ہوگیا اور اس کے بغیر میرا گھر ویران ہوگیا ہے۔''
    
آپ ﷺنے فرمایا :'' اگر اللہ عزوجل میرے ذریعہ تمہارے بچے کو لوٹادے تو کیا تم مجھ پر ایمان لے آؤ گی۔'' عورت بولی:'' جی ہاں! مجھے انبیاء کرام حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم ، حضرتِ سَیِّدُنا اسحق اور حضرتِ سَیِّدُنا یعقوب علیہم السلام کے حق ہونے کی قسم ! میں ضرور ایمان لے آؤں گی۔''

 آپ ﷺ اٹھے اور دو رکعتیں ادا فرمائیں پھر دیر تک دعا مانگتے رہے ۔جب دعا مکمل ہوئی تو بچہ آپ ﷺ کے سامنے موجود تھا ۔آپ ﷺنے بچے سے پوچھا کہ ''تو کہاں تھا؟'' بولا :'' میں اپنی ماں کے سامنے کھیل رہا تھا کہ اچانک (عفریت نامی ) ایک کافر جن میرے سامنے آیا اور مجھے اٹھا کر سمندر کی طرف لے گیا ۔

جب آپ ﷺ نے دعا مانگی تو اللہ عزوجل نے ایک مؤمن جن کو اس پر مسلط کردیا جو جسامت میں اس سے بڑا اور طاقتور تھا۔ اس نے مجھے کافر جن سے چھین کر آپ ﷺ کی بارگاہ میں پہنچا دیا اوراب میں آپ ﷺ کے سامنے حاضر ہوں،اللہ عزوجل آپ ﷺ پررحمت  نازل فرمائے۔'' وہ عورت یہ واقعہ سنتے ہی کلمہ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوگئی ۔

اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو ۔۔۔ آمین ۔

(آنسوؤں کا دریا ، ص :222 ، مدینہ لائبریری ، دعوت اسلامی )

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)