منقول
ہے :'' اللہ عزوجل نے حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃ
والسلام کی طرف وحی فرمائی کہ فلاں زمین میں میرے ایک ولی کا انتقال ہو گیا ہے تم
وہاں جا کر اس کو غسل وکفن دو اور اس کی نمازِجنازہ اداکرو اور مِٹی میں اس کو دفن
کر دو کہ وہ جنت میں تیرا پڑوسی ہے۔''
چنانچہ، حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علیہ الصلٰوۃوالسلام
تشریف لے گئے۔ اس کو بیابان میں مردہ پایا۔ اس کے پاس کوئی نہ تھااور نہ ہی دنیا
میں اس کی ملکیت میں کوئی چیز تھی۔ لوگ اس کی برائی بیان کرتے اور ہر قسم کے گناہ کا مرتکب قرار دیتے۔
حضرتِ
سیِّدُنا موسیٰ علیہ الصلٰوۃوالسلام نے غسل و کفن دے کر اس کی نماز جنازہ پڑھی اور
اسے دفن کر دیا۔پھر عرض کی:''یا رب عَزَّوَجَلَّ !میں نے اس میت کے متعلق تیرے حکم
پرعمل کیا لیکن لوگ تو اس کی برائی بیان کرتے ہیں اور ہر قسم کے گناہ کا مرتکب کہتے ہیں ۔''
اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا:''اے موسیٰ!میرے
بندے سچ کہتے ہیں،لیکن میں ان سے زیادہ وہ کچھ جانتاہوں جو وہ نہیں جانتے۔ جب اس
کی وفات کاوقت قریب آیا تو اس نے پانچ کلمات سے مجھ سے مناجات کی ،جس کے سبب میں
نے اس کی مغفرت فرما دی ۔حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام نے عرض کی:''وہ
پانچ کلمات کون سے ہیں ؟'' ارشاد ہوا: اے موسیٰ! وہ پانچ کلمات یہ ہیں :
1-----اے میرے رب عَزَّوَجَلَّ ! تو جانتاہے کہ میں نیکوں
سے محبت کرتا ہوں اگرچہ خود نیک نہیں ہوں۔
2 ۔۔۔۔۔ یارب عَزَّوَجَلَّ ! تو جانتاہے کہ میں فاسقوں سے بغض
رکھتا ہوں اگرچہ میں خود فاسق ہوں ۔
3 ۔۔۔۔۔ یا رب عَزَّوَجَلَّ ! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ میرے جنت
میں داخل ہونے سے تیری ملکیت میں کوئی کمی آجائے گی تو میں تجھ سے جنت کا سوال نہ
کروں۔
4 ۔۔۔۔۔ یا رب عَزَّوَجَلَّ ! اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ میرے جہنم
میں داخل ہونے سے تیری ملکیت میں اضافہ ہو گا تو میں جہنم سے تیر ی پناہ نہ
مانگوں۔
5 ۔۔۔۔۔ یا رب عَزَّوَجَلَّ ! اگر تو مجھ پر
رحم نہ کریگا تو پھر کون کریگا؟
اے موسیٰ
!میں نے اس پر رحم کیااور کیا میرے کرم کے لائق تھا کہ میں اس کو خائب و خاسر لو
ٹادیتا۔جب اس نے یہ کلمات کہے تو میں نے اس سے درگزر فرمایااور اس کی مغفرت فرما
دی اور میں ہی بخشنے والا، مہربان ہوں۔
(حکایتیں اور نصیحتیں ، ص :642 ، مدینہ لائبریری ،
دعوت اسلامی )
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)
(