ظاہری پیاس خواب میں بجھائی

                              

حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جن دنوں باغیوں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکان کا محاصرہ کرلیا اوران کے گھر میں پانی کی ایک بوند تک کا جانا بند کردیا تھا اورحضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیاس کی شدت سے تڑپتے رہتے تھے میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ملاقات کے لیے حاضرہوا تو آپ اس دن روزہ دار تھے ۔

 مجھ کو دیکھ کرآپ نے فرمایا کہ اے عبداللہ بن سلام!آج میں حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے دیدار پرانوارسے خواب میں مشرف ہوا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ وسلم نے انتہائی مشفقانہ لہجے میں ارشادفرمایا کہ اے عثمان! رضی اللہ تعالیٰ عنہ ظالموں نے پانی بند کر کے تمہیں پیاس سے بے قرار کردیا ہے؟

میں نے عرض کیا کہ: جی ہاں ! تو فوراً ہی آپ نے دریچی (روشن دان) میں سے ایک ڈول میری طرف لٹکا دیا جو نہایت شیریں اور ٹھنڈے پانی سے بھر اہوا تھا ، میں اس کو پی کر سیراب ہوگیا اوراب اس و قت بیداری کی حالت میں بھی اس پانی کی ٹھنڈک میں اپنی دونوں چھاتیوں اور دونوں کندھوں کے درمیان محسوس کرتا ہوں ۔

 پھر حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے عثمان! اگر تمہاری خواہش ہوتو ان باغیوں کے مقابلہ میں تمہاری امداد ونصرت کروں اوراگر تم چاہو تو ہمارے پاس آکر روزہ افطار کرو۔

 اے عبداللہ بن سلام ! میں نے خوش ہوکر یہ عرض کردیا کہ یارسول اللہ ! عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم آپ کے دربار پر انوار میں حاضر ہوکر روزہ افطار کرنا یہ زندگی سے ہزاروں لاکھوں درجے زیادہ مجھے عزیز ہے۔

 حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس کے بعد رخصت ہوکر چلا آیا اوراسی دن رات میں باغیوں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شہیدکردیا



(البدایۃ والنھایۃ، ذکرمجیٔ الاحزاب الی عثمان...الخ، ذکر حصر امیر المؤمنین عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ج۵، ص۲۶۹)