بزرگ کا کہنا اور بارش برسنے لگی




امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن کی خدمت میں ایک نُجُومی حاضر ہوا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اُس سے فرمایا:کہئے، آپ کے حساب سے بارِش کب آنی چاہیے؟

اس نے حساب کتاب لگا کر  کہا:’’اس ماہ میں پانی نہیں آیَندہ ماہ میں ہوگی۔‘‘

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: اللہ عزوجل ہر بات پر قادِر ہے وہ چاہے تو آج ہی بارِش برسادے۔آپ سِتاروں کو دیکھ رہے ہیں اور میں ستاروں کے ساتھ ساتھ سِتارے بنانے والے کی قدرت کو بھی دیکھ رہا ہوں۔

 دیوار پر گھڑی لگی ہوئی تھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے نُجُومی سے فرمایا:کتنے بجے ہیں؟ عَرض کی:سوا گیارہ۔ فرمایا:بارہ بجنے میں کتنی دیر ہے؟ عرض کی: پون گھنٹہ۔ فرمایا:پون گھنٹے سے قبل بارہ بج سکتے ہیں یا نہیں؟ عَرض کی: نہیں،

 یہ سُن کر اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اُٹھے اور گھڑی کی سُوئی گھمادی، فوراً ٹن ٹن بارہ بجنے لگے۔

 نُجُومی سے فرمایا:آپ تو کہتے تھے کہ پَون گھنٹے سے قبل بارہ بج ہی نہیں سکتے۔ تو اب کیسے بج گئے؟

عَرض کی: آپ نے سُوئی گھمادی ورنہ اپنی رفتار سے تو پون گھنٹے کے بعد ہی بارہ بجتے۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا :اللہ عزوجل قادِرِ مُطلَق ہے کہ جس سِتارے کو جس وَقت چاہے جہاں چاہے پہنچادے۔ آپ آئندہ ماہ بارِش ہونے کا کہہ رہے ہیں اور میرا رب عزوجل چاہے تو آج اور ابھی بارِش ہونے لگے۔

 اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مبارک زبان  سے اِتنا نکلنا تھا کہ چاروں طرف سے گھنگھور گھٹا چھا گئی اور جھوم جھوم کر بارِش برسنے لگی۔

(انوارِ رضا،ص 375 ضیاءالقرآن پبلی کیشنز مرکزالاولیاءلاہور)

حضرت سیدنا زيد بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے بارش ہونے کے بعد ارشاد فرمايا :''کيا تم جا نتے ہو کہ تمہارے رب عزوجل نے کيا فرمايا ہے؟'' صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی:''اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہی بہتر جانتے ہيں۔'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: (اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے کہ) ''ميرے کچھ بندے مؤمن اور کچھ کافر ہو گئے، جس نے يہ کہا :''ہم پر اللہ عزوجل کے فضل اور اس کی رحمت سے بارش ہوئی۔'' وہ مجھ پر ايمان لايا اور ستاروں کی تاثير کا منکر ہوا اور جس نے يہ کہا کہ''ہم پر فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی۔'' وہ ميرا منکر ہوا اور ستاروں کی تاثير پر ايمان لايا۔'' 

 ( صحیح البخاری ،کتا ب الاستسقاء ، باب قول اللہ تعالی''وتجعلون رزقکم انکم تکذبون''،الحدیث:۱۰۳۸،ص۸۱)



اللہ  تعالیٰ ہمیں دینِ اسلام کے احکامات کو صحیح طرح سمجھنے اور  ان پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ،،، آ مین ۔