چند روٹیاں اور اَسّی آدمی


                 
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ( والد حضرت انس ) نے حضرت ام سلیم رضي اﷲ عنہا (والدہ حضرت انس) سے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز سنی ہے جس میں ضعف محسوس ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ بھوکے ہیں۔ کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟
                          
 انہوں نے جواب دیا ؛ ہاں  اور چند جَو کی روٹیاں نکال لائیں۔ پھر اپنا ایک دوپٹہ نکالا اور اس کے ایک پلّے میں روٹیاں لپیٹ دیں پھر روٹیاں مجھے دے کر کے باقی دوپٹہ مجھے اُڑھا دیا اور مجھے رسول اللہ ﷺ کی جانب روانہ کر دیا۔
                               
 میں روٹیاں لے کر گیا تو رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں پایا چند صحابہ  بھی موجود تھے۔ میں ان کے پاس کھڑا ہوگیا تو حضور ﷺ نے فرمایا: کیا تمہیں ابو طلحہ نے کھانا دے کر بھیجا ہے؟ میں عرض گزار ہوا، جی ہاں۔ 
پس حضور ﷺ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا، کھڑے ہوجاؤ۔
                    
  پھر آپ ﷺ چل پڑے میں اُن سے آگے چل دیا اور جاکر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو بتادیا۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ام سلیم! رسول اللہ ﷺ لوگوں کو لے کر ہمارے گھر  تشریف لا رہے ہیں اور ہمارے پاس انہیں کھلانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
                                   
 انہوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ( کہ اب کیا ہو گا ) ۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ فوراً رسول اللہ ﷺ کے استقبال کو نکل کھڑے ہوئے، یہاں تک کہ رسول خدا کے پاس جاپہنچے۔  رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو ساتھ لیا اور ان کے گھر جلوہ فرما ہوگئے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے ام سلیم! جو کچھ تمہارے پاس ہے لے آؤ ۔ انہوں نے وہی روٹیاں حاضر خدمت کردیں۔
   
            پھر رسول اللہ ﷺ نے ان کے ٹکڑے کرنے کا حکم فرمایا اور حضرت ام سلیم رضي اﷲ عنہانے سالن کی جگہ سارا گھی نکال کر رکھ دیا  ۔ پھر رسول خدا نے اس پر کچھ پڑھا ۔ پھر فرمایا کہ دس آدمیوں کو کھانے کے لیے بلالو۔  تو ان دس  نے سیر  ہوکر کھانا کھالیا اور چلے گئے۔ پھر فرمایا، دس آدمی کھانے کے لیے اور بلالو۔ چنانچہ وہ بھی سیر ہوکر چلے گئے۔ پھر دس آدمیوں کو کھانے کے لیے اور بلالو۔ پس انہیں بلایا گیا۔ وہ بھی شکم سیر ہوکر چلے گئے۔ پھر دس آدمیوں کو بلانے کے لیے فرمایا گیا اور اسی طرح تمام حضرات نے شکم سیر ہوکر کھانا کھا لیا۔  سب  مہمان ستر یا اسی افراد تھے۔


) صحيح مسلم ، 3 /1612، الرقم: 2040 (