منسوب احمد صاحب جو سیدی اعلیٰ حضرت
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ایک چاہنے والے اور نیک پرہیز گار ، تہجد گزار ہستی
تھے ۔ایک روز ان کے اوائلِ عمر کے زمانہ کے احباب میں سے دوشخص ملنے آئے اور اپنے
ساتھ بازار میں اس طرف لے گئے جہاں ایک طوائف کا مکان تھا۔
دونوں طرف سے آدمیوں نے ان کے ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیئے
اور طوائف کے دروازہ تک لے گئے۔ وہ دو تھے اور یہ اکیلے۔انہوں نے اعلیٰ حضرت سے دل
ہی دل میں رجوع کیااور دل ہی دل میں امدادکے طالب ہوئے ۔
دیکھتے کیا ہیں کہ حضورسیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ
تعالیٰ علیہ ایک سفید پوشاک پہنے جلوہ فرماہیں اور دونوں ہاتھوں سے عصائے مبارک پر
زور دیئے ہوئے ہیں،اورٹھوڑی عصائے مبارک پر قائم ہے۔
موصوف کا بیان ہے کہ جس وقت میری نظر حضور پر پڑی، میرے
جسم میں ایسی طاقت آگئی کہ باوجود کمزور ہونے کے ان دونوں کی گرفت سے اپنے آپ کو
چھڑوا لیا اور دوڑ کر اپنے مکان میں لوٹ آیا۔
اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو ،،، آمین ۔
(حیاتِ اعلیٰ حضرت ص955 از مولانا ظفر الدین بہاری مکتبہ نبویہ لاہور)