حضرت سیدناداتاعلی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ چونکہ تصوُّف کے اعلیٰ مرتبے پر فائز عشقِ حقیقی سے سرشار بُزرگ تھے لہٰذا آپ کی گفتگو کے ہر پہلو میں رضائے الٰہی ،مسلمانوں کی خیرخواہی اور عقائد و اعمال کی اصلاح سےمتعلق مہکتے پھول نظر آتے ہیں آئیے۔ ان میں سے چند اقوال ملاحظہ کیجئے۔
دینی و دنیوی تمام امورکی
زینت ادب ہے ، اور مخلوقات کو ہر مقام پر ادب کی ضرورت ہے۔
زندگی يوں گزاريں کہ آپ کو مخلوق سے اورمخلوق کو آپ سے کوئی برائی
نہ پہنچے ۔
صرف اتنا علم حاصل کرنا لازمی ہے جسے شریعتِ مطہرہ نے ضروری قرار دیا ہے ۔
طالب علم کے لیے
لازم ہے کہ باعمل بننے کے لیے علم حاصل کرے۔
طالبِ حق پر لازم ہے کہ
عمل کرتے ہوئے یہ یقین کرے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ میرے عمل کو دیکھ رہا ہے ۔
لباسِ اولیا ء کو دنیا کمانےکاذریعہ
بنانے والا اپنے لیے آفت مول لیتا ہے۔
باطل پر رضامندی بھی باطل
ہے ،غصے کی حالت میں حق و صداقت کا چلا جانا بھی باطل ہے اورکامل
مومن کبھی بھی باطل
اختیار نہیں کرتا ۔
برے لوگوں کی صحبت میں رہنے والا شرارت ِ نفس کا شکار بن جاتا ہے،اگر بندے میں
بھلائی اور نیکی ہو تو نیکوں کی صحبت میں رہنا
پسند کرے گا۔
عمل کی روح اخلاص ہے،جس
طرح جسم روح کے بغیر محض پتھر ہے اسی طرح عمل
اخلاص کے بغیرمحض غبار ہے۔
صرف علم پر قناعت کرنے والا
عالم نہیں، عمل کی برکت سے علم فائدہ دیتا ہے لہٰذا کبھی بھی علم کو عمل سے جدا نہیں کرنا چاہیئے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب اور پسندید ہ بندوں کی صحبت دل و جان کے عوض بھی میسر ہو تب بھی سستی
ہےکیوں کہ
ان کا طریقِ عمل برگزیدہ اور تمام عالم سے علیحدہ ہے ،ان کی برکت سے انسان مقاصدِ دارین حاصل کرتا
ہے۔
بھوک کو بڑا شرف حاصل ہے
اورتمام امتوں اور مذہبوں میں پسندیدہ ہےاس لیےکہ بھوکے کادل ذکی(ذہین) ہوتاہے، طبیعت
مہذب ہوتی ہےاور تندرستی میں اضافہ ہوتا ہےاور اگر کوئی شخص کھانے کے ساتھ ساتھ پانی
پینے میں بھی کمی کردے تو وہ ریاضت میں اپنے آپ کو بہت زیادہ آراستہ کرلیتا ہے ۔
( فیضان ِ داتا علی ہجویری ، ص:70 تا 73 مدینہ لائبریری
دعوت اسلامی ملخصاً )