ایک دفع ایک بادشاہ
نےدرویش سے کہا : مانگو کیا مانگتے
ہو ؟
درویش نے ایک کشکول آگے کرتے ہوئے کہا
: حضور کچھ زیادہ نہیں بس یہ ایک کشکول بھر دیجئے ۔
بادشاہ نے اپنے پاس
موجود تمام اشرفیاں اس میں ڈال
دیں مگر کشکول نہ بھرا ، پھر
اس نے اپنے گلے کے تمام ہار اپنی
انگوٹھیاں بھی ڈال دیں مگر کشکول نہ
بھرا ۔
بادشاہ نے خزانچی کو خزانے سے جواہرات کی بوریاں لانے کا
حکم جاری کیا چنانچہ بوریاں بھی ڈال دی گئیں مگر کشکول نہ بھرا ۔
اب بادشاہ کو شرمندگی محسوس ہونے لگی چنانچہ
شرمندگی سےبچنے کے لیے اس نے حکم
دیا کہ تما م خزانے کھول دئیے جائیں
اور اس کشکول میں اس وقت تک ڈالے جائیں جب تک کہ یہ
خزانے بھر نہ جائیں ۔
بادشاہ کے حکم کی تعمیل
شروع کر دی گئی ، خدام بوریاں لاتے جاتے اور کشکول میں ڈالتے
جاتے ۔ مگر کشکول اب بھی نہ بھرا حتیٰ کہ بادشاہ کے خزانے ختم ہو گئے۔ آخر بادشاہ ہار مان گیا ۔
یہ دیکھ کر درویش نے کشکول اٹھایا اور سلام کر کے مسکراتا ہوا
واپس چل دیا ۔ بادشاہ دوڑتاہوا درویش کےپیچھے گیا اور اسے
روک کر
بڑے ادب سے کہا ’’ حضور مجھے اس
کشکول کی حقیقت سے آگاہ کیجئے ، یہ بھرتا
کیوں نہیں ہے ؟‘‘
درویش مسکرایا اور کہا : ’’ ارے نادان ! یہ خواہشات کا کشکول ہے جسے صرف قبر کی مٹی بھرے گی