فلمیں ، ڈرامے اور ہمارے بچے



’’بابا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔بابا۔۔۔۔۔۔ ‘‘
لائبریری  کی خاموشی کو چیرتی ہوئی یہ  آوازجب مطالعے میں غرق اسد صاحب کے کانوں میں پڑی تو ایک دم چونک گئے۔
اوربولے:جی بیٹا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ؟ ‘‘
بابا  ایک بات پوچھوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔   ؟
جی پوچھئے ۔ ۔ ۔ ۔۔
بابا اگلے جنم میں آپ کیا بن کر آئیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔   ؟
تھوڑی دیر تک تو اسد صاحب سناٹے میں رہے اور پھر ہکلاتے ہوئے بولے: ک ک ک ک ککیا  مطلب  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ تم ک ک کیسی بات کررہے ہو؟ 
بابا۔فلاں کارٹون (نام حذف کیا جاتا ہے) میں  تو ہم دیکھتے کہ وہ مرنے کے بعد دوسرا ،پھر تیسرا ،اور کبھی کتے کی شکل میں تو کبھی بلی کی شکل میں جنم لے رہے ہوتے ہیں اورمیرا دوست کہتا ہے کہ  وہ  اگلے جنم میں  پائلٹ بن کر آئے گا اور میں بھی  ۔۔۔۔۔
خاموش ہوجاو۔۔۔
اسد صاحب کا غصہ آسمان کو چھونے لگاتھا اور قریب تھا کہ وہ حسن کو زور دارتھپڑ دے مارتے لیکن ایک دم بیٹھ گئے ۔
اور سوچنے لگے کہ اصل قصور تو میرا ہے! اگر شروع ہی سے اسے اسلامی تعلیمات دی ہوتیں تو یہ کبھی بھی اس طرح کی بات نہ کرتا۔پھر کہنے لگے۔
حسن بیٹا  یاد رکھیں کسی بھی ایک انسان کی روح دوسرے کے بدن میں نہیں جاتی ۔ایک ہی دفعہ پیدا ہونے کے بعد مرجانا ہے اور پھر قبر کے سوالات اور اس کے بعد قیامت ہوگی مرنے کے بعد نئے جنم کا عقیدہ رکھنا بالکل غلط اور جھوٹا نظریہ ہے۔ انسان کو ایک ہی زندگی ملتی ہے۔
اب  تم جا کر سو جاؤ  صبح اسکول بھی جانا ہے  ۔۔۔۔۔            اسد صاحب نے بات کا رخ تبدیل کیا اور خود بھی اٹھ کر چل دیےساتھ ہی حسن بھی بوجھل سا دل لئے بستر کی طرف چل پڑا  ۔
جیسے تیسے رات گزاری  اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
عمار حسن جیسے ہی آفس سے گھر میں داخل ہوئے، ناصر بھاگتے ہوئے ان سے چپک گیا اور کہنے لگا:پاپا۔ ایک بات پوچھو آپ سے ؟
بھائی سکون سے بیٹھنے تو دو۔
یہ کہتے ہی عمار حسن کاسیل فون ایک فلمی گانے کی ٹون کے ساتھ بجنے لگا۔فون سننے کے بعد یہ کہتے ہوئے واپس چل پڑے کہ آفس میں ضروری کام پڑگیا ہے میں رات کو آوں گا
بیچارہ ناصر اپنا سا منہ لے کر اپنے موبائل پر انٹرنیٹ کے ذریعے کچھ دیکھنے لگا۔
رات کو جیسے ہی عمارحسن گھر میں داخل ہو کر صوفہ پر بیٹھے ہی تھے کہ ناصر پھر آگیااور کہا ،بابا ،میں نے آپ سے ایک پوچھنی تھی مگر آپ نے جواب نہیں دیا میں آپ سے ناراض ہوگیا ہوں۔
ارے بھائی معاف کردو ،ابھی آپ کی بات سن لیتے ہیں ،چلوآپ کی بات سنے بغیر یہاں سے نہیں اٹھیں گے۔چلو بولو۔عمارحسن نے اپنے چاند سے 6 سالہ بیٹے ناصر کو منانے کے لئے اس انداز سے کہا
بابا:ہمارے دادا ابوکہاں ہیں؟
بیٹا ،ان کا انتقال ہوچکا ہے۔
بابا :آپ نے ان کو کہاں جلایا تھا؟
یہ کیسی الٹی باتیں کررہے ہو۔کون سکھاتا ہے تمہیں اس طرح کی باتیں ،
ناصر ایک دم سہم کر :بابا وہ  میں نے ٹی وی بلکہ  انٹرنیٹ پر بھی دیکھا ہے کہ لوگ مرنے والے کو جلادیتے ہیں ۔تو ظاہر ہے  آپ نے دادا ابو کو بھی جلایا ہو گا  آپ کو بھی تو مرنے کے بعد جلایا جائے گا مجھے تو بہت ڈر لگتا ہے میں تووہاں کھڑا نہیں ہوں گا۔
عمار حسن کا دماغ چکرا گیا تھا ناصر کی باتیں ان کے دماغ پر ہتھوڑے بن کر پڑ رہی تھیں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
فیضان جمال مصطفی مسجد میں فجر کی نماز کے بعد مسجد  کے امام صاحب مدنی حلقہ سے فارغ ہوئے تو ان  کے پاس دوپریشان حال  صاحب آ گئے،ان میں سے ایک کا نام اسد صاحب دوسرے عمار حسن تھے دیکھنے سے کھاتے پیتے گھرانے کے لگ رہے تھے ۔دونوں نے امام صاحب سے کچھ وقت دینے کا کہا تو امام صاحب نے دونوں کی الگ الگ گفتگو سنی ،دونوں نے اپنی دکھ بھری داستانیں سنائیں تو امام صاحب جو دعوت اسلامی کے فعال مبلغ  بھی تھےکہنے لگے ۔آپ لوگوں کے بچے جیسے ماحول میں رہیں گے ان پر ویسا اثر بھی آئے گا، جو دیکھیں گے وہ سیکھیں گے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ آپ لوگ بھی جیسا ماحول گھر میں رکھیں گے بچے بھی ویسے کام کریں گے۔
تو اب ہم کیا کریں۔اسد صاحب بولے
 الحمد للہ عزوجل آپ لوگ تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی  کو تو جانتے  ہیں ،مدنی چینل کو بھی جانتے ہیں خود مدنی قافلوں میں سفر ،ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں حاضری ،روزانہ عشاء کی نماز کے بعد یہاں درس ہوتا ہے،بعد فجر مدنی حلقہ ، اس میں شرکت اسی طرح دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے منسلک ہوجائیں اور ناصر ، حسن دونوں  کا داخلہ  دعوت اسلامی کے اسکولنگ سسٹم  ’’ دار المدینہ ‘‘ میں کروایا جائے  جس میں دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کابھی مکمل ماحول میسر آتا ہے۔  یہ مشورے سن کر امام صاحب نے محسوس کیا کہ  دونوں اپنے آپ کو ہلکا ہلکا محسوس کرنے لگے ہیں ۔چنانچہ امام صاحب نے آنے والے ہفتہ وار اجتماع کے بعد مدنی قافلے کی نیت کے ساتھ دونوں سے مدنی قافلے کے اخراجات بھی وصول کرلئے۔
آئیے:آپ بھی اس  فرضی قصہ کو اپنے لئے مشعل راہ بناتے ہوئے اپنے حقیقی مستقبل کو روشن کرنے کے لئے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیں۔ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں بھی عبرت کے لئے یاد کیا جائے۔
ضروری مسائل: : یہ خیال کہ وہ روح کسی دوسرے بدن میں چلی جاتی ہے، خواہ وہ آدمی کا بدن ہو یا کسی اور جانور کا جس کو تناسخ اور آواگون کہتے ہیں، محض باطل اور اُس کا ماننا کفر ہے۔
(بہار شریعت جلد1 ص103مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

 میّت کو دفن کرنا فرض کفایہ ہے(بہار شریعت جلد1 ص842)