انسانوں کی طرح بولنے والی گوہ



 ایک شخص نے   گوہ کا شکار کیا اور اسے اپنے گھرلیجانے کے لیے چل پڑا  ۔راستے میں اس نے  لوگوں کوایک جگہ جمع ہوئے دیکھا تو کسی سے پوچھا: یہ لوگ کس کے گرد جمع ہیں؟ لوگوں نے کہا: اس کے گرد جس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے( یعنی نبی کریم ﷺ) ۔
وہ لوگوں کے درمیان سے گزرتا ہوا حضور ﷺ کے سامنے آیا اور کہنے لگا: میں آپ پر اس وقت تک ایمان نہیں لاؤں گا جب تک یہ گوہ آپ پر ایمان نہیں لاتی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے  گوہ حضور ﷺکے سامنے پھینک دی ۔
  تو حضور ﷺنے فرمایا: اے گوہ(کلام کر)!  تو  گوہ نے ایسی واضح اورفصیح عربی میں کلام کیا کہ جسے تمام لوگوں نے سمجھا۔ اس گوہ نے عرض کیا: اے دوجہانوں کے رب کے رسول! میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ حضور ﷺنے اس سے پوچھا: تم کس کی عبادت کرتی ہو؟ اس نے عرض کیا: میں اس کی عبادت کرتی ہوں جس کا عرش آسمانوں میں ہے، زمین پر جس کی حکمرانی ہے اور سمندر پر جس کا قبضہ ہے، جنت میں جس کی رحمت ہے اور دوزخ میں جس کا عذاب ہے۔ آپ ﷺ نے پھر پوچھا: اے گوہ! میں کون ہوں؟ اس نے عرض کیا: آپ دو جہانوں کے رب کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔ جس نے آپ کی تصدیق کی وہ فلاح پاگیا اور جس نے آپ کو جھٹلایا وہ ذلیل و خوار ہوگیا۔
   اعرابی یہ دیکھ کر بول اٹھا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ جب میں آپ کے پاس آیا تھا تو روئے زمین پر آپ سے بڑھ کر کوئی شخص مجھے ناپسند نہ تھا اور بخدا اس وقت آپ مجھے اپنی جان اور اولاد سے بھی بڑھ کر محبوب ہیں۔
  حضورﷺ نے فرمایا: اس اللہ کے لئے ہی ہر تعریف ہے جس نے تجھے اس دین کی طرف ہدایت دی جو ہمیشہ غالب رہے گا اور کبھی مغلوب نہیں ہوگا۔ اس دین کو اللہ تعالیٰ صرف نماز کے ساتھ قبول کرتا ہے اور نماز قرآن پڑھنے سے ہی قبول ہوتی ہے۔ پھر حضور ﷺ نے اسے سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص سکھائیں۔
    پھر وہ اعرابی حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ سے باہر نکلا اور  واپس گھر کی طرف  چل پڑا  ۔ راستے میں اسے ایک ہزار اعرابی ملے ۔ اس نے ان سے پوچھا: تم کہاں جا رہے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم اس سے لڑنے جا رہے ہیں جو غلط بیانی سے کام لیتا ہے اور یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ نبی ہے ۔
 اس اعرابی نے ان سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ انہوں نے کہا: تم نے بھی نیا دین اختیار کرلیا ہے؟ اس نے کہا: میں نے نیا دین اختیار نہیں کیا (بلکہ دین حق اختیار کیا ہے) پھر اس نے انہیں (گوہ سے متعلق) تمام کہانی سنائی۔
                یہ سن کر ہر کوئی کہنے لگا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ تک جب یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ انہیں ملنے کے لئے (تیزی سے) بغیر چادر کے باہر تشریف لائے۔
              وہ آپ ﷺ کو دیکھ کر اپنی سواریوں سے کود پڑے اور حضور نبی اکرمﷺ کو چومنے لگے اور ساتھ ساتھ کہنے لگے: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ سارے عرب میں صرف بنو سلیم کے ہی ایک ہزار لوگ بیک وقت ایمان لائے ۔


(دلائل النبوہ  لابی نعیم   ج؛ 1 ص؛ 376  ملخصاً (