ایک مالدار آدمی کی کہاںی جو بھکاری بن گیا


  اصفہان کا ایک بہت  امیر آدمی  اپنے گھر والوں کے ساتھ دستر خوان پر بیٹھا ہوا تھا ،دسترخوان کافی  قسم کے کھانوں سے بھرا ہوا تھا،ابھی کھانا شروع ہی ہوا تھا کہ  اتنے میں باہر سے ایک مانگنے والے کی آواز آئی  ’’ اﷲ کے نام پر کچھ کھانے کے لیے دے دو‘‘  اس شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ یہ سب کچھ اس کو دےدو  ہم دوسرا بنوا لیں گے ۔  عورت نے ایسا ہی کیا  اور سب کچھ لیجا کر اس مانگنے والے کو دے دیا ۔
مگر جب عورت واپس آئی تو کافی افسردہ تھی اور آنکھوں میں آنسوبھی تھے یہ دیکھ کر وہ رئیس کافی پریشان ہوا اور رونے کی وجہ پوچھنے لگا  ۔ وجہ پوچھنے پر وہ عورت  اپنا ضبط چھوڑ بیٹھی اور  دھاڑیں مارکر رونے لگی ۔ جب دل کچھ ہلکا ہوا اور وہ بولنے کے قابل ہوئی تو  بتایا کہ
جو شخص باہر مانگتا پھر رہا تھا   در اصل وہ چند سال پہلے بڑا مالدار تھااوراس  سے پہلے میں اس ہی  کے نکاح میں تھی  چند سال پہلے کی بات ہے کہ ہم دونوں دسترخوان پر ایسے ہی بیٹھ کر کھانا کھارہے تھے جیسا کہ آج کھارہے تھے اتنےمیں ایک مانگنے والے نے آواز لگائی کہ ’’ میں دو دن سے بھوکا ہوں اﷲ کے نام پر کھانا دے دو‘‘
 یہ شخص دسترخوان سے اٹھا اور باہر جا کر پہلے تو اس کو طعن و تشنیع  کی پھر جب اس نے کہا کہ کچھ  دینا ہے تو دو ورنہ اس طرح باتیں نہ سناؤ  ۔  اس بات پر اس نے مانگنے والے کو اتنا مارا  کہ اسے لہولہان کردیا ۔نہ جانے اس مانگنے والے  نے کیا بد دعا دی کہ اس کے حالات خراب ہونا شروع ہو گئے   کاروبار ختم ہوگیا اور کچھ ہی عرصے میں وہ شخص اپنا سب کچھ کھو بیٹھا  ۔ اس نے مجھے بھی طلاق دے دی۔ اس کے چند سال گذرنے کے بعد میری شادی آپ سے ہو گئی۔

 شوہر بیوی کی یہ باتیں سن کر کہنے لگا کہ’’ میں تمہیں اس سےزیادہ حیرانی والی بات بتاؤں ۔۔۔۔    ؟ ‘‘ 
اس نے کہا ضرور بتائیں
کہنے لگا کہ ’’ جس مانگنے والے کو اس نے مارا تھا  وہ کوئی دوسرا نہیں بلکہ میں ہی تھا... ‘‘  

  اس واقعے میں گردش ِایام  کا ایک عجیب نظارہ  دیکھنے میں آتا ہے  کہ  اس بدمست مالدار کے غرور نے  اسکو اس کے  گھر ،بار ،مال ،دولت  حتیٰ کہ بیوی  سے بھی محروم کر دیا اور  جو مانگنے والا  اس کے گھر پر آیا تھااسے سب کچھ حاصل ہو گیا اور چند سال بعد  اﷲ تعالیٰ نے اس ہی مالدار  شخص کو مانگنے والا  بنا کر اسی کے گھر  پر لا کھڑا کیا۔
تو ہمیں بھی چاہیے کہ غریب لوگوں کے ساتھ معاملات میں ہمیشہ  بھلائی کا پہلو رکھیں ، مالدار ہونے کے گھمنڈ میں آ کرکہیں کچھ  برائی یا زیادتی کا  معاملہ ہو گیا تو ہمیں بھی رب تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں زوالِ نعمت سے محفوظ فرمائے  ۔۔۔۔  آمین ۔