ماہ محرم الحرام کی فضیلتیں

       
        

 ویسے تو اسلام میں قتل و غارت گری، خونریزی اور فتنہ و فساد کی کسی بھی مہینے، ہفتےیادن میں اجازت نہیں تاہم چارمہینوں میں فتنہ وفساد سے خصوصی طور پر بچنے کاحکم ہےاور  اس کی وجہ ان مہینوں کا حرمت والا ہونا ہے  چنانچہ :  

قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ : ’’ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں مہینوں کی گنتی بارہ ہے، اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو اس نے پیدا کیا ہے۔ ان میں سے چار مہینے ادب و احترام کے لائق ہیں، یہی درست دین ہے لہٰذا ان مہینوں میں تم اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو‘‘ (التوبہ:۳۶)
پتہ چلا کہ اللہ تعالیٰ نے بارہ مہینے مقرر فرما رکھے ہیں۔ جن میں چار کو خصوصی احترام اورعزت و تکریم سے نوازا گیا۔ یہ چار مہینے کون سے ہیں، ان کی تفصیل صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث سے ہوتی ہے کہ
                
  نبی کریم ﷺ نے فرمایا :ـ ’’ سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں چار حرمت والے ہیں، تین تو لگاتار ہیں یعنی ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور چوتھا مضر قبیلے کا ماہِ رجب جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہے‘‘ ۔ (بخاری: کتاب التفسیر، سورة التوبہ ؛4662)
          
 معلوم چلا کہ ماہِ محرم بھی ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے بلکہ اس کے تو نام کا مطلب ہی حرمت و عظمت والاہے ۔ اس ماہ کو اسلام میں بڑی عظمت و فضیلت حاصل ہیں ۔ ان فضیلتوں میں سے ایک بڑی  فضیلت یہ ہے کہ اس میں عاشوراء کا دن بھی ہے جس کے بارے میں حضور ﷺ نے فرمایاکہ : ''مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشوراء کاروزہ ایک سال قبل کے گُناہ مِٹادیتاہے۔ '' 
 (صحیح مسلم، کتاب الصیام ،باب استحباب صیام ۔۔ الخ ، حدیث1162)

محرم کے مہینوں میں روزے رکھنے کی بھی بڑی فضیلت ہے چنانچہ ایک  حدیث میں  محرم کی فضیلت  کچھ یوں آئی ہے  کہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :  حضور ﷺ نے فرمایا: ''ماہِ رمضان کے بعد افضل روزے اللہ تعالیٰ کے مہینے محرم کے روزے ہیں۔''  (صحیح مسلم،کتاب الصیام، باب فضل صوم المحرم،الحدیث1163 )
ماہِ محرم کو یوں بھی اہمیت  حاصل ہے کہ اس سے ہماراا سلامی سال شروع ہوتا ہے ۔ اسلامی سال کی بنیاد تونبی کریم ﷺ کےواقعہٴ ہجرت پر ہےلیکن اس اسلامی سن کاتقرّر اورآغازِاستعمال۱۷ھ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےدورسےہوا ۔ بیان کیاجاتاہےکہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن کےگورنر تھے،ان کےپاس حضرت عمر فاروق کےپیغامات آتےتھےجن پرتاریخ درج نہ ہوتی تھی ۔

۱۷ھ میں حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےتوجہ دلانےپر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےصحابہ کواپنےہاں جمع فرمایااوران کےسامنےیہ مسئلہ رکھا ۔تبادلہٴ خیال کےبعد طےپایاکہ اپنےسِن تاریخ کی بنیاد واقعہ ٴہجرت کوبنایاجائےاوراس کی ابتداء ماہ ِمحرم سے کی جائے کیونکہ ذو الحجہ کے بالکل آخر میں مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کامنصوبہ طےکرلیاگیا تھااوراس کےبعد جو چاند طلوع ہواوہ محرم کاتھا۔ 
(فتح الباری ، شرح باب التاریخ ومن أین أرّخوا التاریخ ؛ ج 7 ، ص 268  ملخصاً )

لہٰذا  ہجری سال کا آغاز ہمیں ہجرت نبوی ﷺ کی یاددلا کر بتاتاہےکہ اسلام ایک بہت بڑی نعمت ہےاور یہ قربانی،فیاضی ،عزت انسانی کے تحفظ ، بنی نوع انسان کی آزادی ، اور انکے حقوق کی حفاظت کا دین ہے ۔یہ دین غموں اور پریشانیوں میں رونے پیٹنے کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ صبر واستقامت کے ساتھ جرأت وبسالت کی داستانیں رقم کرنے کا کہتا ہے ، اخوت وبھائی چارے کی تاریخ قائم کرتا ہے ، ایثار وقربانی کے انمٹ نقوش پیدا کرتا ہے ۔  

 ہمیں اس ماہ کی فضیلتوں کو سامنے رکھتے ہوئے  اس میں زیادہ سے زیادہ نیک کام کرنے چاہئیں اور اس ماہ  میں ہونے والی خرافات سےخود کو ،  گھر والوں کو اور دوستوں کو  بھی  بچانا چاہئے  ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ
ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے، اور ہر قسم کی نافرمانی سےمحفوظ فرمائے، ہمیں اپنی اور اپنے حبیب ﷺ کی سچی محبت واطاعت کی دولتِ عظمیٰ سے نواز دے ۔  آمین