ہرنی کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو

 
           حضرت اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک دفعہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک صحراء میں سے گزر رہے تھے۔ کسی ندا دینے والے نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ’یارسول اﷲ‘ کہہ کر پکارا۔
                          
 آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آواز کی طرف متوجہ ہوئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سامنے کوئی نظر نہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دوبارہ غور سے دیکھا تو وہاں ایک ہرنی بند ھی ہوئی تھی۔ اس نے عرض کیا: یارسول اﷲ، میرے نزدیک تشریف لائیے۔
                                         
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے قریب تشریف لے گئے اور اس سے پوچھا: تمہاری کیا حاجت  ہے؟ اس نے عرض کیا: اس پہاڑ پر میرے دو چھوٹے چھوٹے نومولود بچے ہیں۔ بس آپ مجھے آزاد کردیجئے کہ میں جا کر انہیں دودھ پلا سکو پھرمیں واپس لوٹ آؤں گی۔
                           
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پوچھا: کیا تم ایسا ہی کرو گی؟ اس نے عرض کیا: اگر میں ایسا نہ کروں تو اﷲتعالیٰ مجھے سخت عذاب دے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے آزاد کردیا۔
                     
 وہ گئی اس نے اپنے بچوں کو دودھ پلایا اور پھر واپس لوٹ آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے دوبارہ باندھ دیا۔ پھر اچانک وہ اعرابی (جس نے اس ہرنی کو باندھ رکھا تھا ادھر آ گیا اور ) اس نے عرض کیا: یارسول اﷲ! میں آپ کی کوئی خدمت کرسکتا ہوں؟
                  
 آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اس ہرنی کو آزاد کردو۔ پس اس اعرابی نے اسے فوراً آزاد کردیا۔ وہ وہاں سے دوڑتی ہوئی نکل گئی  اور وہ یہ کہتی جارہی تھی: میں گواہی دیتی ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اﷲتعالیٰ کے رسول ہیں۔ ( المعجم الکبير لطبراني ، 23 /331، الرقم: 763 )

یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد، ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد                 ہاں اِسی در پر شترانِ ناشاد گلۂ رنج و عنا کرتے ہیں