ایک غریب شخص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ مل کر عاشوراء کے دن
روزہ رکھا۔ان کے پاس کھانے کو کچھ نہ تھا لہٰذا وہ خوراک کی تلاش میں گھر سے نکلا تا
کہ افطاری کااہتمام کر سکے لیکن کچھ نہ ملا۔
پھروہ سناروں کے بازار میں داخل ہوا اور ایک آدمی کو دیکھا کہ اپنی دُکان میں قیمتی چمڑے کے ٹکڑے بچھا کر ان پر سونے چاندی کے ڈھیر اُلٹ رہا ہے۔وہ اس کے پاس گیا اور سلام کر کے کہا:''جناب! میں حاجت مند ہوں،ممکن ہو تو مجھے ایک درہم قرض دے دوتا کہ میں اپنے گھر والوں کے لئے افطاری کا سامان خرید سکوں، میں آج کے بابرکت دن آپ کے لئے دعا کروں گا۔'' لیکن سنار نے اپنامنہ پھیر لیا اور فقیر کو کچھ نہ دیا، فقیرکادل ٹوٹ گیا۔
وہ واپس آرہا تھا اور اس کے آنسو
رُخسار پر بہہ رہے تھے کہ سنار کے ایک یہودی پڑوسی نے اسے دیکھ لیا اور دُکان سے نکل
کر اس فقیر کے پاس آیا اورکہنے لگا: ''میں تجھے دیکھ رہا تھا کہ تو میرے فلاں پڑوسی
سنار سے کچھ بات کر رہا تھا؟'' فقیر نے بتایا:''میں نے اس سے ایک درہم مانگا تھا تا
کہ اپنے گھر والوں کی افطاری کا بندوبست کر سکوں لیکن اس نے مجھے خالی لوٹا دیا، میں
نے اسے یہ بھی کہا تھا کہ میں آج کے بابرکت دن تمہارے حق میں دعا کروں گا۔''
یہودی نے پوچھا: ''آج کون سا دن ہے؟'' فقیر نے اسے
بتایا: ''آج عاشوراء کا دن ہے اور پھر اس کے بعض فضائل بیان کئے۔تو یہودی نے اس فقیر
کو دس درہم دئیے اور کہا: ''اس دن کی عظمت کی خاطریہ قبول کر لواور اپنے گھر والوں
پر خرچ کرو۔'' فقیر وہاں سے روانہ ہوا تو اس کادل خوشی سے پھولا ہوا تھا۔
اس نے گھر والوں پر اچھی طرح خرچ کیا۔جب رات ہوئی تو اس مسلمان سنار نے خواب دیکھاکہ قیامت قائم ہو چکی ہے ۔ پیاس اور مصائب شدت اختیار کر چکے ہیں۔ پھراس نے اچانک ایک سفید موتیوں کا محل دیکھا جس کے دروازے یاقوت کے تھے ۔
اس نے سر اٹھا کر کہا: ''اے اس
محل کے مالک !مجھے تھوڑا سا پانی پلادے۔''تو اسے ایک آواز سنائی دی : ''کل شام تک یہ
محل تیرا تھا لیکن جب تو نے فقیر کا دل توڑا اور اسے کچھ نہ دیا تو اس محل سے تیرا
نام مٹا کر تیرے اُس یہودی پڑوسی کا نام لکھ دیا گیا ہے جس نے اس فقیر کی حاجت پوری
کی اور اس کو دس درہم دئیے۔''
چنانچہ، بیدار ہونے کے بعدسنار
گھبراتے ہوئے اور خود کو ملامت کرتے ہوئے اپنے یہودی پڑوسی کے پاس آیا اور کہنے لگا:
''تم میرے پڑوسی ہو، میرا تم پر حق ہے اور مجھے تم سے ایک ضروری کام ہے ۔'' یہودی نے
پوچھا : ''بتاؤ! کیا حاجت ہے؟'' اس نے کہا: ''کل شام تم نے جو دس د رہم فقیر کو دئیے
تھے ان کا ثواب سو درہم کے بدلے مجھے دے دو ۔''
تو اس نے جواب دیا: ''اللہ تعالیٰ
کی قسم! میں ایک لاکھ دینار کے بدلے بھی نہ دوں گا بلکہ اگر آپ نے اس محل کے دروازے
میں بھی داخل ہونے کی خواہش کی جو آپ نے کل رات خواب میں دیکھا تھا تومیں اس کی بھی
اجازت نہ دوں گا۔''
مسلمان سنارنے پوچھا : ''آپ کو
اس راز کی خبر کیسے ہوئی؟'' تویہودی نے جواب دیا: ''اس کی خبر مجھے اس ذا ت نے دی ہے
جو کسی بھی چیز کو کہتی ہے: ''ہوجاتو وہ ہوجاتی ہے۔''اور میں گواہی دیتاہوں کہ الہ
تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتاہے، اس کا کوئی شریک نہیں اوریہ بھی گواہی دیتا
ہوں کہ حضرت محمدِ مصطفی ﷺ اس کے خاص بندے اوررسول ہیں۔"
(حاشیۃ اعانۃ
الطالبین، باب الصوم، فصل فی صوم التطوع ؛ ج2 ؛ ص303)