مقامِ ابراہیم علیہ السلام - حیرت انگیز معلومات


اللہ عزوجل قرآن مجید میں  فرماتاہے:

ترجمہ کنزالایمان  : بے شک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا راہنما ۔ 
 (پارہ04سورہ آل عمران آیت نمبر96 )

مقام ابراہیم وہ مبارک پتھر ہے ،جس پر کھڑے ہوکر انھوں نے کعبہ معظمہ بنایاان کے قدم پاک کا نشان اس میں بن گیا، اجلہ محدثین عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وارزقی نے امام اجل مجاہد تلمیذ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہم سے اس آیہ کریمہ کی تفسیر میں روایت کی: فرمایا کہ سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دونوں قدم پاک کا اس پتھر میں نشان ہوجانا یہ کھلی نشانی ہے جسے اللہ عزوجل اٰیات بینات فرمارہاہے۔ 
( جامع البیان ۳/ ۹۶ ۴/۸)تفسیر القرآن العظیم لابن ابی حاتم ۳/ ۷۱۱ )

تفسیر کبیر میں ہے : کعبہ معظمہ کی ایک فضیلت مقام ابراہیم ہے یہ وہ پتھر ہے جس پر ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنا قدم مبارک رکھا تو جتنا ٹکڑا ان کے زیر قدم آیا تر مٹی کی طرح نرم ہوگیا یہاں تک کہ ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کا قدم مبارک اس میں پیر گیا اور یہ خاص قدرت الہیہ ومعجزہ انبیاء ہے پھر جب ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے قدم اٹھایا اللہ تعالٰی نے دوبارہ اس ٹکڑے میں پتھر کی سختی پیدا کردی کہ وہ نشان قدم محفوظ رہ گیا پھر اسے حق سبٰحنہ تعالیٰ  نے مدتہا مدت باقی رکھا تو یہ معجزہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اس پتھر میں ظاہر فرمایا ۔

( مفاتیح الغیب (التفیسر الکبیر)  ۸/ ۱۵۵)

ارشاد العقل السلیم میں ہے: اس ایک پتھر کو مولٰی تعالٰی نے متعد د آیات فرمایا اس لئے کہ اس میں ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نشان قدم ہوجانا ایک اور ان کے قدموں کا گِٹوں تک اس میں پیر جانا دو اور پتھرکا ایک ٹکڑا نرم ہوجانا باقی کا اپنے حال پر رہنا تین او ر معجزات انبیاء سابقین علیہم الصلوٰۃ والتسلیم میں اس معجزے کا باقی رکھنا چار اور کثیر دشمنوں کے با وجود  ہزاروں برس اس کا محفوظ رہنا پانچ، یہ ہر ایک  خود اپنی ذات میں ایک آیتِ معجزہ ہے۔

( ارشاد العقل السلیم      الجزء الثانی ۶۱ )

جب مقام ابراہیم روشن نشانی ہو تو جس نعل مبارک کے ساتھ ابرہیم علیہ السلام کے آقا دو عالم کے داتا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے پاوں مبارک مس رہے ہوں ان کی شان و عظمت کا عالم کیا ہوگا ۔۔۔۔ ؟