حضرتِ سیِّدُناعلی
المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم فرماتے ہیں:'' جب میں اُمِّ ایمن
رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمتِ اقدس
میں حاضر ہوا تو تمام ازواجِ مطہّرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن اندر کمرے میں تشریف لے
گئیں،
میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلَّم کے سامنے سر جھکا کر بیٹھ گیاتوآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم
نے استفسار فرمایا:'' کیا تم اپنی زوجہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہو؟'' میں نے عرض کی:''
جی ہاں! یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! میرے ماں
باپ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر قربان!''
آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:'' بڑی محبت وعزت سے، ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ آج رات سے تم اپنی زوجہ کے ساتھ
رہا کرو گے۔'' حضرتِ سیِّدُناعلی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم فرماتے
ہیں :'' پھر میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہِ اقدس سے خوشی ومسرت
کی حالت میں اُٹھا۔
حضرت سیِّدُنا علی رضی اللہ تعالیٰ
عنہ کا ولیمہ
اللہ کے رسول،
رسولِ مقبول، بی بی آمنہ کے گلشن کے مہکتے پھول عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو
آراستہ کرنے کا حکم دیااورحضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس
رکھے ہوئے دراہم میں سے دس درہم حضرتِ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم
کو دیئے اور ارشاد فرمایا:'' ان سے کھجور،گھی اور پنیر خرید لو۔''
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے
ہیں: '' میں یہ چیزیں خرید کرآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں حاضر
ہوگیا۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے چمڑے کا ایک دسترخوان منگوایا اور
آستینیں چڑھاکر کھجوروں کوگھی میں مسلنے لگے اور پھر پنیر کے ساتھ اس طرح ملایا کہ
وہ حلوہ بن گیا
پھر ارشاد فرمایا: '' اے علی
(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! جسے چاہو بلا لاؤ۔''میں مسجد گیا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ
علیہ وآلہ وسلَّم کے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے کہا: '' آپ صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی دعوت قبول کریں۔''سب لوگ اٹھ کر چل دیئے۔
جب میں نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ
علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں عرض کی کہ لوگ بہت زیادہ ہیں توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ
علیہ وآلہ وسلَّم نے چمڑے کے دسترخوان کو ایک رومال سے ڈھانک دیا اور ارشاد فرمایا:''
دس دس افراد کو داخل کرتے جاؤ۔''
میں نے ایسا ہی کیا صحا بۂ کرام
رضی اللہ تعالیٰ عنہم کھا کر نکلتے گئے لیکن کھانے میں بالکل کمی نہ ہوئی یہاں تک کہ
آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی برکت سے سات سو افراد نے وہ حلوہ کھایا۔
اس کے بعدآپ
صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے حضرتِ فاطمہ اورحضرتِ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما
کو اپنے پاس بلایا اورحضرتِ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم کو اپنے
دائیں اورحضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو اپنے بائیں طرف بٹھا کر سینے سے لگایا
اور دونوں کی آنکھوں کے درمیان پیشانی پر بوسہ دیا
اور پھرحضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہا کوحضرتِ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم کے حوالے کر دیا اور
ارشاد فرمایا:'' اے علی! میں نے کتنی اچھی زوجہ سے تیرا نکاح کیا ہے۔'' پھر ان دونوں
کے ساتھ ان کے گھر تک پیدل چلے۔
پھر گھر سے باہر نکل کر دروازے
کے کواڑ پکڑے اور یہ دُعا فرمائی: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ تم دونوں کو اتفاق واتحاد عطا
فرمائے، میں تمہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سپرد کرتا ہوں اور تم دونوں کو اس کی حفاظت
میں دیتا ہوں۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔