غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والدمحترم حضرت ابوصالح سیّدموسیٰ
جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تھے، آپ کا اسم گرامی ''سیّدموسیٰ''کنیت
''ابوصالح''اورلقب ''جنگی دوست'' تھا،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جیلان شریف کے
اکابر مشائخ کرام رحمہم اللہ میں سے تھے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کالقب
جنگی دوست اس لئے ہواکہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خالصۃًاللہ عزوجل کی رضاکے لئے
نفس کشی اورریاضتِ شرعی میں یکتائے زمانہ تھے، نیکی کے کاموں کا حکم کرنے اوربرائی
سے روکنے کے لئے مشہورتھے،اس معاملہ میں اپنی جان تک کی بھی پروا نہ کرتے تھے،چنانچہ
ایک دن آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
جامع مسجدکوجارہے تھے کہ خلیفہ وقت کے چندملازم
شراب کے مٹکے نہایت ہی احتیاط سے سروں پراٹھائے جارہے تھے،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ نے جب ان کی طرف دیکھاتوجلال میں آگئے اوران مٹکوں کوتوڑدیا۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے رعب
اوربزرگی کے سامنے کسی ملازم کودم مارنے کی جرأت نہ ہوئی توانہوں نے خلیفہ وقت کے
سامنے واقعہ کااظہارکیااورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلاف خلیفہ کوابھارا،توخلیفہ نے کہا:''سیّدموسیٰ(رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ)کوفوراًمیرے دربارمیں پیش کرو۔''چنانچہ
حضرت سیّدموسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دربارمیں تشریف لے آئےخلیفہ اس وقت غیظ
وغضب سے کرسی پربیٹھاتھا،خلیفہ نے للکارکرکہا:''آپ کون تھے جنہوں نے میرے ملازمین
کی محنت کورائیگاں کردیا؟''حضرت سیدموسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:''میں
محتسب ہوں اورمیں نے اپنافرض منصبی اداکیاہے۔''خلیفہ نے کہا:''آپ کس کے حکم سے
محتسب مقررکئے گئے ہیں؟''حضرت سیدموسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے رعب دارلہجہ میں
جواب دیا:''جس کے حکم سے تم حکومت کررہے ہو۔''
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اس ارشادپرخلیفہ پرایسی رقّت طاری ہوئی کہ
گھٹنوں پرسررکھ کر بیٹھ گیا اورتھوڑی دیرکے بعدسرکواٹھاکرعرض کیا: ''حضوروالا!
امربالمعروف اورنہی عن المنکرکے علاوہ مٹکوں کو توڑنے میں کیا حکمت ہے؟''
حضرت سیدموسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشادفرمایا:''تمہارے حال پرشفقت
کرتے ہوئے نیزتجھ کودنیااورآخرت کی رسوائی اورذلت سے بچانے کی خاطر۔''
خلیفہ پرآپ کی اس حکمت بھری گفتگوکابہت اثرہوااورمتاثرہوکرآپ کی خدمت اقدس
میں عرض گزارہوا:''عالیجاہ!آپ میری طرف سے بھی محتسب کے عہدہ پرمامورہیں۔''
حضرت سیدموسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ نے اپنے متوکلانہ اندازمیں فرمایا:''جب میں حق تعالیٰ کی طرف سے مامورہوں توپھرمجھے خَلْق کی طرف سے
مامورہونے کی کیا حاجت ہے ۔''اُسی دن سے آپ''جنگی دوست''کے لقب سے مشہورہوگئے۔
اللہ تعالیٰ ان پر رحمت ہو اور ان کےصدقے ہماری مغفرت ہو
،،، آمین ۔