نکاح ِعلی و فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھما قسط نمبر چار


جبرئیل نے جواب دیا کہ آپ کا وہ محبوب ''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا چچا زاد اور دینی بھائی حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ساری جنتوں اور حوروں کو آراستہ پیراستہ ہونے ، شجرِ طُوبیٰ کو زیورات سے مزین ہونے اور ملائکہ کو چوتھے آسمان میں بیت المعمور کے پاس جمع ہونے کا حکم دیا ہے،

اوررضوانِ جنت نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے بیت ُ المعمور کے دروازے پر منبرِکرامت رکھ دیا ہے۔ یہ وہی منبر ہے کہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرتِ سیِّدُنا آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام کو تمام اشیاء کے نام سکھائے تھے تو انہوں نے اس پر خطبہ دیا تھا۔     پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے اس منبر پر راحیل نامی فرشتے نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے شایانِ شان اس کی حمد و ثناء کی توآسمان فرحت وسرور سے جھوم اُٹھا۔''

 پھرحضرتِ جبرا ئيل علیہ السلام نے مزید عرض کی : اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے وحی فرمائی کہ ''میں نے اپنے محبوب بندے علی کا نکاح اپنی محبوب بندی اور اپنے رسول کی بیٹی فاطمہ سے کر دیا ہے، تم ان کا عقد ِ نکاح کردو۔''پس میں نے عقد ِ نکاح کر دیا اور اس پر فرشتوں کو گواہ بنایااور ان کی گواہی اس ریشم کے ٹکڑے میں لکھی ہوئی ہے،

اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں یہ خط آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے حضور پیش کر وں اور اس پر سفید کستوری کی مہر لگا کر داروغۂ جنت ،رضوان کے حوالے کر دوں۔

جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ملائکہ کو اس نکاح پر گواہ بنایا تو شجرِ طوبیٰ کو حکم دیا کہ وہ اپنے زیورات بکھیرے۔ جب اس نے زیورات کی بوچھاڑ کی تو ملائکہ اور حُوروں نے سب زیورات چن لئے اورحوریں قیامت تک یہ زیورات ایک دوسرے کو تحفے میں دیتی رہیں گی

اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے یہ عرض کروں کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم زمین پر حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی حضرتِ علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم سے کر دیں

اور مجھے یہ بھی حکم ملا ہے کہ حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دو ایسے شہزادوں کی بشارت دوں جو انتہائی ستھرے ،عمدہ خصائل وفضائل کے حامل ،پاکیزہ فطرت اور دونوں جہاں میں بھلائی والے ہوں گے۔

''مکی مدنی سلطان ،سردارِدوجہان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''اے علی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ! ابھی فرشتہ بلندنہ ہواتھا کہ تم نے دروازے پر دستک دے دی۔
میں تمہارے متعلق حکمِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ نافذ کر رہا ہوں، تم مسجد میں پہنچ جاؤ، میں بھی آرہا ہوں۔میں لوگوں کی موجودگی میں تمہارا نکاح کر وں گا اور تمہارے وہ فضائل بیان کروں گا جن سے تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔

    
حضرت سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم ارشاد فرماتے ہیں:'' میں بارگاہ ِرِسالت علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام سے نکلا تو اتنی جلدی میں تھا کہ خوشی و مسرت سے اپنا ہوش بھی نہ تھا۔

راستے میں حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق اورحضرتِ سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ملاقات ہوئی، انہوں نے پوچھا :'' اے علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! خیریت ہے، کیا ہواہے؟کہ تم اتنی جلدی میں ہو۔''تو میں نے بتایا کہ  ۔۔۔۔۔۔


جاری ہے ۔۔۔۔۔ ۔