حضرت سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ الْکَرِیْم
ارشاد فرماتے ہیں:'' میں بارگاہ ِرِسالت علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام سے نکلا تو اتنی
جلدی میں تھا کہ خوشی و مسرت سے اپنا ہوش بھی نہ تھا۔
راستے میں حضرتِ سیِّدُنا
ابوبکر صدیق اورحضرتِ سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ملاقات ہوئی، انہوں
نے پوچھا :'' اے علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! خیریت ہے، کیا ہواہے؟کہ تم اتنی جلدی میں
ہو۔''تو میں نے بتایا کہ
'' رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے میرا
نکاح اپنی شہزادی سے کر دیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میرا نکاح
آسمانوں میں کیا ہے ،اب حضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم میرے پیچھے پیچھے مسجد
میں تشریف لا کر اس کا اعلان فرمائیں گے۔''وہ دونوں بھی یہ سن کر خوش ہو گئے اور مسجد
کی طرف چل دئیے۔
بخدا ! جب رسول اللہ
عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہمارے پاس تشریف لائے تو ان کا
چہرہ خوشی سے دمک رہاتھا۔آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''
اے بلا ل (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! مہاجرین وانصار کو جمع کرو ۔''
حضرتِ سیِّدُنابلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحکمِ نبئ پاک صلَّی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم تشریف لے گئے۔ امام الانبیاء صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلَّم اپنے منبرِ اقدس کے پاس تشریف فرما
ہوئے
حضرت سیِّدُناعلی المرتضیٰ
کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ، الْکَرِیْم نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء
کی اور یہ خطبہ پڑھا
''اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ
وَشُکْرًا لِاَنْعُمِہٖ وَ اَیَادِیْہٖ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ
وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَلَا شَبِیْہَ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ
وَرَسُوْلُہٗ نَبِیُّہُ الْنَبِیْہُ وَرَسُوْلُہُ الْوجِیْہُ وَصَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَ اَصْحَابِہٖ وَ اَزْوَاجِہٖ وَ بَنِیْہِ صَلَاۃً
دَآئِمَۃً تُرْضِیْہِ وَبَعْدُ !
یعنی سب تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں اور اس کے انعامات
واحسانات پر اس کا شکر ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی عبادت
کے لائق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک ومثل نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت سیِّدُنا
محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اس کے بندے اور رسول ہیں، اس کے معزز نبی
اور عظیم ُ الشان رسول ہیں،ان پر اور ان کی آل واصحاب، ازواجِ مطہّرات اوراولادِ اطہار
رضوان اللہ علیہم اجمعین پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ایسی دائمی رحمت ہوجو حضور صلَّی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو خوش کر دے (آمین)۔''
اس کے بعد فرمایا
نکاح اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم پر عمل ہے اور اس نے اس کی اجازت
دی ہے، رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اپنی شہزادی
حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح مجھ سے کر دیا ہے اور میری اس زرہ کو بطورِ
حق مہر مقرر فرمایا ہے،
میں اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اس پر راضی ہیں،تم
لوگ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے پوچھ لو اور گواہ بن جاؤ۔''
توسب مسلمانوں نے کہا: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہارے جوڑے میں
برکت عطا فرمائے اور تمہیں اتفاق عطا فرمائے۔'' پھر حضورنبئ پاک، صاحب ِ لولاک، سیّاحِ
افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اپنی ازواجِ مطہّرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن
کے پاس تشریف لائے ۔