حضرتِ سیِّدُناعلی
المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ارشاد فرماتے ہیں: '' میں نے
اپنی زرہ لی اور بازار میں حضرت سیِّدُناعثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو چار سو
درہم میں فروخت کردی۔
جب میں نے درہم اور انہوں نے زرہ
کو لے لیا تو مجھ سے فرمانے لگے :'' اے علی!کیا اب میں آپ سے زیادہ زرہ کا اور آپ مجھ
سے زیادہ دراہم کے حق دار نہیں؟''میں نے کہا:'' کیوں نہیں۔'' تو کہنے لگے: ''پھر یہ
زرہ میری طرف سے آپ کو ہدیہ ہے ۔''
حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ
اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں: ''میں نے زرہ اور درہم لئے اور رسول
اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو
کرحضرتِ سیِّدُناعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حسنِ سلوک کی خبر دی توآپ صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے انہیں خیر و برکت کی دعا دی
اور پھرحضرتِ سیِّدُنا ابو بکر
صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلا کر مٹھی بھر درہم انہیں دیئے اور فرمایا: ''ان دراہم
کے عوض فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کے لئے مناسب اشیاء خرید لاؤ۔''حضرتِ سیِّدُناسلمان
فارسی اورحضرتِ سیِّدُنا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو خریدی ہوئی اشیاء اٹھانے میں
مدد کے لئے ساتھ بھیجا۔
حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی
اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں : مجھے حضور نبئ پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ
وسلَّم نے تریسٹھ (63) درہم عطا فرمائے تھے ، میں نے روئی سے بھرا ہوا موٹے کپڑے کا
بستر، چمڑے کا دسترخوان ،چمڑے کاتکیہ جس میں کھجور کے پتے بھرے ہوئے تھے،پانی کے لئے
ایک مشکیزہ اور کوزہ اور نرم اُون کا ایک پردہ خریدا۔
پھر میں،حضرتِ سلمان اورحضرتِ
بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے تھوڑا تھوڑا کر کے وہ سامان اٹھالیااورآپ صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں حاضر کردیا ۔جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ
وسلَّم نے دیکھا تو رونے لگے اور آسمان کی جانب نگاہ اٹھا کر عرض کی: یااللہ عَزَّوَجَلَّ!
ایسے لوگوں کو اپنی برکت سے نواز جن کا شعار ہی تجھ سے ڈرنا ہے۔
حضرتِ سیِّدُناعلی
المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ارشاد فرماتے ہیں''آپ صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے بقیہ درہم حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہا کے حوالے کر دیئے اور ارشاد فرمایا:'' ان دراہم کو اپنے پاس رکھو۔''
پھر ایک مہینہ تک شرم و حیاء کے
باعث میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں حاضر نہ ہوا۔ جب کبھی
راستے میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے ملاقات ہوتی توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ
علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے:'' اے علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! میں نے تمہارا نکاح
اس کے ساتھ کیاہے جو تمام جہانوں کی عورتوں کی سردارہے ۔
حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ
اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ارشاد فرماتے ہیں: '' جب مہینہ گزر گیاتو میرے
بھائی حضرتِ عقیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے :
جاری ہے ۔۔۔۔