نکاح علی و فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھما قسط نمبر تین


حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں :'' میں نے دیکھا کہ حضور  صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا چہرۂ انور خوشی و مسرت سے کِھل اٹھا۔

پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے مسکرا کر حضرتِ علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ الْکَرِیْم کے چہرے کو دیکھااور  پوچھا:'' اے علی!کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حق مہر ادا کر سکو ؟''

 حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ الْکَرِیْم نے عرض کی:'' اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر میری حالت پوشیدہ نہیں ، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم جانتے ہیں کہ میں ایک زِرہ ، تلوار اور پانی لانے والے ایک اونٹ کے علاوہ کسی چیز کا مالک نہیں۔''

 تو بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ارشاد فرمایا:'' اپنی تلوار سے تو تم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جہاد کرو گے لہٰذا اس کے بغیر گزارہ نہیں اور اونٹ سے اپنے گھر والوں کے لئے پانی بھر کرلاؤ گے اور سفر میں بھی اس پر اپنا سامان لادو گے،لیکن زرہ کے بدلے میں، مَیں اپنی بیٹی کا نکاح تجھ سے کرتاہوں اورمیں تجھ سے خوش ہوں،

اوراے علی !تجھے مبارک ہوکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے زمین پر فاطمہ سے تمہارا نکاح کرنے سے پہلے آسمان میں تم دونوں کا نکاح کر دیا ہے اور تیرے آنے سے پہلے آسمانی فرشتہ میرے پاس حاضر ہوا جس کو میں نے پہلے کبھی نہ دیکھا تھا، اس کے کئی چہرے اور پَر تھے،اس نے آکر عرض کی : ''اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! مبارک مِلن اور پاکیزہ نسل کی آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوبشارت ہو۔

میں نے پوچھا :''اے فرشتے! کیا کہہ رہے ہو؟''اس نے جواب دیا: ''یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! میں سبطائیل ہوں اور عرش کے ایک پائے پر مقرّر ہوں، میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں گزارش کی کہ وہ مجھ کو اجازت دے کہ میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو بشارت سناؤں اور حضرتِ جبرائیل علیہ السلام بھی میرے پیچھے پیچھے فضل وکرمِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی خبرلے کر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے پاس پہنچنے والے ہیں ۔''
حضور نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: '' ابھی اس فرشتے نے اپنی بات بھی پوری نہ کی تھی کہ حضرتِ جبرائیلِ امین علیہ السلام نے آکر سلام کیا اور ایک سفید ریشم کا ٹکڑا میرے ہاتھوں پر رکھ دیا جس میں دو سطریں نور کے ساتھ لکھی ہوئی تھیں۔''

میں نے پوچھا :'' اے میرے دوست جبرائيل(علیہ السلام)! یہ خط کیسا ہے؟''تو انہوں نے بتایا:'' یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! اللہ عَزَّوَجَلَّ نے دنیا پرنظرِ رحمت فرمائی اوراپنی رسالت کے لئے مخلوق میں سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا انتخاب فرمایا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے لئے ایک حبیب ، بھائی ، دوست اور وزیرچن کر اس کے ساتھ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بیٹی حضر تِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح فرما دیا۔''میں نے پوچھا: '' اے جبریل علیہ السلام ! ذرایہ تو بتاؤکہ یہ میرا حبیب کون ہے؟''تو اس نے جواب دیا کہ ۔۔۔۔۔


جاری ہے ۔۔۔۔