حضرت عبد اللہ
بن عباس رضي اﷲتعالیٰ عنھما بیان کرتے ہیں
کہ : حضور نبی
اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے وضو فرمایا
اور ابھی اپنے دو موزوں میں سے ایک موزہ پہنا
تھا کہ اچانک ایک سبز پرندہ آیا اور آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا دوسرا موزہ
لے اڑا ۔
پھر اسے نیچے پھینکا تو اس میں سے ایک سیاہ سانپ
نکلا (اس طرح اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیب مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی اس موذی
جانور سے حفاظت فرمائی) آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ چیز ہے
جس کے ذریعے اﷲتعالیٰ نے میری تکریم فرمائی ہے۔
پھر حضورنبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
نے فرمایا: اے اﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ہر اس (موذی جانور) سے جو پیٹ کے بل چلتاہے
اور ہر اس کے شر سے جو دو ٹانگوں پر چلتا ہے اور اس کے شر سے جو چار ٹانگوں پر چلتاہے
(1) ۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ یہ معاملہ ہو گیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص اﷲ تعالیٰ اور یومِ آخرت پراِیمان رکھتا ہے تو وہ اپنے موزے جھاڑے بغیر نہ پہنے
(2) ۔
مولانا روم اس واقعے کو نقل کرنے کے بعد
فرماتے ہیں کہ ہمیں ہر آنے والی
مصیبت سے خوف
زدہ ہوکر شکوہ و
شکایت نہیں کرنا چاہئے بلکہ صبر کرتےہوئے معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ بعض اوقات آنے والی مصیبت کسی بڑی مصیبت سے بچانے کے لیے ہوا کرتی ہے ۔
(المعجم الأوسط لطبراني ، 9 / 121، رقم: 9304
ملخصاً )
(مسند
الفردوس لديلمي ، 3 /511، رقم: 5591 )