ایک چھوٹے سے شهر میں ایک غریب لڑکا اپنے تعلیمی اخراجات
پورے کرنے کا لیے گھر
گھر جاکر چیزیں فروخت کرتا تھا ، ایک دن اس کی کوئی بھی چیز فروخت نهیں هوئی ، بھوک کی وجه سے اس کی حالت خراب هو رهی تھی لیکن
وه کسی سے کھانے کے لیے کچھ مانگنے کی همت نهیں کر پا رها تھا
ایک گھر پر اس نے دستک دی تو دروازه ایک نوجوان عورت نے کھولا ، اس نے لڑکے
کی شکل دیکھ کر بھانپ لیا که وه بھوکا هے ، خاموشی سے بغیر کوئی سوال کیے لڑکے کو دودھ
کا گلاس تھما دیا ، دودھ پی کر لڑکے نے اس کی قیمت دریافت کی تو عورت نے کها
’’ہمدردی اور مهربانی کی کوئی قیمت نهیں هوتی‘‘
لڑکا شکریه ادا کر کے چلا گیا ۔
اس بات کو ایک عرصه گزر گیا
وه عورت ایک شدید قسم کی بیماری میں مبتلا هوگئی ، اس
کی بیماری کسی کو سمجھ میں نهیں آرهی تھی ،
شهر کے ایک بڑے ڈاکٹر سے رجوع کیا گیا،
ڈاکٹر نے اسے دیکھا اور ایک نظر میں پهچان لیا ، اس
نے پوری توجه سے اس کا علاج کیا ، عورت کی جان بچ گئی۔
ڈاکٹر
نے اسپتال والوں سے کہا که اس عورت کا بل مجھے بھجوا دیا جاۓ ، اسپتال والوں نے بل
بھجوا دیا ، ڈاکٹر نے بل اپنی طرف سے ادا کر دیا اور اس کے ایک کونے په کچھ لکھ کر واپس اس عورت کو بھیج
دیا
جب بل کا لفافه اس عورت کو ملا تو اس نے ڈرتے ڈرتے لفافه
کھولا ، اس کا خیال تھا که اس بل کی ادائیگی کے لیے اسے اپنے اثاثے فروخت کرنا هوں
گے ، جبکہ درحقیقت ایسا نہیں تھا بلکہ بل پر ایک جمله لکھا ہوا تھا
کہ :ـ
’’ مکمل ادائیگی ۔۔۔ ایک گلاس دودھ ‘‘
زندگی میں بے لوث کیاگیا کوئی بھی کام کبھی رائیگاں
نهیں جاتا ، جو کچھ هم کرتے هیں ، اچھا یا برا ، اس کا بدل جلد یا دیر سے همیں ضرور
ملتا هے ، لیکن شرط یه هے که بغیر کسی لالچ کے کسی کی خوشی کے لیے ، کسی سے همدردی
کے لیے کیا جاۓ ۔