آٹھ دن مسلسل بارش



حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانہ میں مدینہ  کے  لوگ قحط سالی میں مبتلا ہو گئے۔
  
ایک مرتبہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جمعہ کے روز خطبہ فرما رہے تھے تو ایک اعرابی کھڑے ہو کر عرض گزار ہوئے: یا رسول اللہ! مال تباہ ہو گیا اور بچے بھوکے مر گئے، اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے۔
               
راوی فرماتے ہیں  کہ : ہم نے اس وقت آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا تک نہیں دیکھا تھا، پھر قسم اس کی ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہاتھ کیا اٹھائے کہ پہاڑوں جیسے بادل آ گئے۔
                   
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم منبر سے اترے بھی نہیں کہ میں نے بارش کے قطرے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ریش مبارک سے ٹپکتے دیکھے۔
                  
اس روز بارش برسی، اگلے روز بھی، اس سے اگلے روز بھی یہاں تک کہ اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔
                 
( اگلے جمعہ کو حضور ﷺ خطبہ فرما رہے تھے تو ) وہی اعرابی یا کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ! مکانات گر گئے اور مال ڈوب گیا۔ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا کیجئے۔
                                           
تو  آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور کہا: اے اللہ!( اس بارش کو )  ہمارے اردگرد برسا، ہم پر نہیں۔  تو جس طرف دست مبارک سے اشارہ کرتے ادھر کے بادل چھٹ جاتے یہاں تک کہ مدینہ منورہ (کے ارد گرد ) ایک دائرہ سا بن گیا۔ قناہ نامی نالہ مہینہ بھر بہتا رہا اور جو بھی آتا وہ اس بارش کی ہی باتیں  کرتا ۔


(صحيح البخاري ، کتاب: الجمعة، حدیث: 933 )