ریل گاڑی پِیلی بِھیت سے بریلی شریف کی طرف رواں
دواں تھی ۔ نواب گنج کے اسٹیشن پر جو
راستے میں پڑتا تھا وہاں ریل گاڑی ایک دو مِنَٹ کے لیے رُکی، مغرِب
کا وَقت ہوچکا تھا ۔
مگر ایک دو
منٹ ہو جانے کے بعد بھی گاڑی چل نہ سکی
پتہ چلا کہ ڈرائیور انجن چلانے کوشش کر
رہا ہے لیکن نہیں چل پا رہا ،اِنجن
اُچھلتا اورپھر پٹری پر گرجاتا ہے۔ٹی ٹی، اسٹیشن ماسٹروغیرہ سب لوگ جمع ہوگئے،
ڈرائیور نے چیک کر کے بتایا کہ انجن میں کوئی خرابی نہیں ہے۔
پھر یہ
کیوں نہیں چل رہی ۔۔۔ ؟ ابھی سب اسی سوچ میں تھے کہ اتنے میں
ایک شخص چیخ کر کہنے لگا : وہ دیکھو کوئی دَرویش نمازپڑھ رہا ہے ، شاید
رَیل اسی وجہ سے نہیں چلتی؟
دیکھا تو وہاں اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا
خان علیہ الرحمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز ادا فرما رہے تھے ، پھر کیا تھا اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے گرد لوگوں کا ہُجُوم ہوگیا۔
آپ رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ اطمینان سے نَماز سے فارِغ ہو کرجیسے ہی ساتھیوں کے ساتھ ریل میں سُوارہوئے ریل چل پڑی ۔۔۔ سچ ہے
جواﷲ کاہوجاتاہے کائنات اسی کی ہوجاتی ہے۔
(تذکرۂِ امام احمد رضا ص 15 مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ باب المدینہ کراچی)
اللہ عَزّوَجَلَّ کی اِن پر رحمت ہو اور اِن کے صد قے ہماری
مغفِرت ہو۔۔۔ آمین۔