یہ 1335ھ کے ربیع الآخر کی بات ہے ۔حضور محدث سورتی علیہ الرحمہ کے عرس مبارک کی تقریبات چل رہی تھیں ، اعلی ٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ بھی تشریف فرما تھے ، اسی دوران آٹھ رسیو ں میں جکڑے ہوئے ایک نوجوان دیوانے کو اعلیٰ حضرت کی خدمت میں پیش کیا گیا۔
اس کے ساتھ کچھ رشتے دار بھی تھے رشتہ داروں نے بتایا کہ کچھ ماہ سے یہ پاگل ہے ، ہزاروں علاج کروائے ہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ پاگل خانے میں اس لیے داخل نہیں کیا کہ وہاں مریضوں کو بہت مارتے ہیں ہم بڑی اُمید کے ساتھ حضور کی خدمت میں آئے ہیں ، ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں تمام گھر والے بہت پریشان ہیں ۔
اعلیٰ حضرت تمام واقعات سننے کے بعد چند منٹ اس دیوانے کی طرف بہت غور سے دیکھتے رہے ،ایسا معلوم ہوتا تھاکہ آپ نگاہوں سے مرض کو کھینچ رہے ہیں۔اعلیٰ حضرت کے نگاہ ملاتے ہی دیوانے کی مجنونانہ حرکا ت میں افاقہ ہونا شروع ہو گیا اور تھوڑی ہی دیر میں وہ اسی جگہ بے حس و حرکت ہو کر گر پڑا ۔
اعلیٰ حضرت نے اس کے رشتہ داروں سے فرمایا ’’اب یہ ٹھیک ہیں ،رسیا ں کھول دو اور گھر لے جاؤ ، اور روزانہ ایک عد د منقیٰ تھوڑے دودھ کے ساتھ کھلا دیا کرو‘‘۔
خدا کے فضل سے دیوانہ اب تک زندہ ہے اورا پنے نو جوان لڑکوں کے ساتھ کاروباری زندگی میں مصروف ہے ۔
)حیاتِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہار ی مکتبہ نبویہ لاہور ص978(