انبیاء کی سواری

               

  ابو منظور بیان کرتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خیبر کو فتح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مالِ غنیمت میں ایک سیاہ گدھا پایا اس کے پاؤں کو  زنجیر بندھی ہوئی تھی  ۔
                                        
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سے کلام فرمایا تو اس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کلام کیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے فرمایا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: میرا نام یزید بن شہاب ہے، اﷲ تعالیٰ نے میرے دادا کی نسل سے ساٹھ گدھے پیدا کئے، ان میں سے ہر ایک پر سوائے نبی کے کوئی سوار نہیں ہوا۔
                          
میں توقع کرتا تھا کہ آپ مجھ پر سوار ہوں، کیونکہ میرے دادا کی نسل میں سوائے میرے کوئی باقی نہیں رہا اور انبیاء کرام میں سوائے آپ کے کوئی باقی نہیں رہا۔ میں آپ سے پہلے ایک یہودی کے پاس تھا، میں اسے جان بوجھ کر گرا دیتا تھا۔ وہ مجھے بھوکا رکھتا اور مجھے مارتا پیٹتا تھا۔
                         
 راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے فرمایا: آج سے تیرا نام یعفور ہے۔  حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس پر سواری فرمایا کرتے تھے اور جب اس سے نیچے تشریف لاتے تو اسے بھیج دیتے۔ وہ دروازے پر آتا اسے اپنے سر سے کھٹکھٹاتا اور جب گھر والا باہر آتا تو وہ اسے اشارہ کرتا کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بات سنے۔
                               
جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس دنیا سے ظاہری پردہ فرما گئے تو وہ ابو ہیثم بن تیہان کے کنویں پر آیا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فراق کے غم میں اس میں کود پڑا   اور وہ کنواں اس کی قبر بن گیا۔

(البداية والنهاية، 6 / 151 )