انتقال کے بعد بھی مدینہ منورہ میں حاضری


 
حضرت مولانا ضیاء الدین احمد صاحب  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ   جو مدینے میں ہی رہائش رکھتے تھے ، فرماتے ہیں کہ دن کے تقریباً دس بجے کا وقت تھا ، میں سو رہا تھا ، خواب میں دیکھا کہ امام اہلسنت سید ی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضور پر نور سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے مواجہہِ اقدس پر  حاضرہیں اور صلوٰۃ وسلام عرض کررہے ہیں ۔ ابھی اتنا ہی خواب دیکھا تھا کہ  میری آنکھ کھل گئی ۔

اب بار بار خیال کر رہا تھا کہ خواب ہی تو تھا مگر دل کی یہ حالت تھی  کہ مسلسل حرم شریف چلنے پرآمادہ کررہاتھا ، آخر کار بسترسے اٹھا،وضو کیا اور’’باب السلام‘‘سے حرم شریف  میں داخل ہوگیا ۔

ابھی کچھ حصہ مسجد  کا طے کیا تھا کہ اپنی آنکھوں سے میں نے دیکھا کہ واقعی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسی سفید لباس میں مزار پُر انوار پر حاضر ہیں اور جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا کہ صلوٰۃ و سلام پڑھ رہے تھے، آنکھوں نے یہ دیکھا کہ لبہائے مبارکہ میں جنبش ہو رہی  تھی مگر آواز سننے میں نہ آ رہی تھی  ۔

یہ سب  دیکھ کرمیں  بیتاب ہو کر قدم بوسی کے لیے آگے بڑھا تو  اعلیٰ حضرت  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  نظروں سے غائب ہو گئے ۔ اس کے بعد میں نے مواجہہ شریف  پر حاضری دی اور صلوٰۃ وسلام عرض کرکے واپس ہولیا۔

 واپسی پر جب اسی جگہ پہنچا  کہ جہاں سے انہیں پہلے دیکھا تھا تو ایک مرتبہ پھر آپ کو وہیں موجود پایا۔(پھر پلٹا مگر  وہی معاملہ ہوا  ، یہاں سے نظر آتے وہاں جا کر نظر نہ آتے )مختصر یہ کہ تین (مرتبہ پلٹا تینوں) مرتبہ ایسا ہی ہوا۔  (حیاتِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہار ی مطبوعہ مکتبہ نبویہ لاہور ص 973 )