آپ ﷺ تین دن تک ایک ہی جگہ کیوں ٹھہرے رہے ؟




 وعدہ کی پابندی اخلاق کی ایک بہت ہی اہم اور نہایت ہی ہری بھری شاخ ہے۔ اس خصوصیت میں بھی رسولِ عربی صلی اللّٰہ تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلم کا خُلق عظیم ترین ہے ۔ چنانچہ

حضرتِ سیدنا ابوالحَمساء رضی اللّٰہ تعالٰی  عنہ کہتے ہیں کہ اعلانِ نبوت سے پہلے میں نے حضورصلی اللّٰہ تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلم سے کچھ سامان خریدا ،اسی سلسلے میں آپ کی کچھ رقم میرے ذمے باقی رہ گئی، میں نے آپ صلی اللّٰہ تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلم سے کہا : آپ یہیں ٹھہریئے میں ابھی ابھی گھرسے رقم لا کر اسی جگہ پر آپ  کو دیتا ہوں ۔

حضورِ اکرم صلی اللّٰہ تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسی جگہ ٹھہرے رہنے کا وعدہ فرما لیا مگر میں گھر آکر اپنا وعدہ بھول گیا پھر تین دن کے بعد مجھے جب خیال آیا تو رقم لے کراس جگہ پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضورصلی اللّٰہ تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلم اُسی جگہ ٹھہرے ہوئے میرا انتظار فرما رہے ہیں ۔

 مجھے دیکھ کر آپ صلی اللّٰہ تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیشانی پر بل نہیں آیا اوراس کے سوا آپ صلی اللّٰہ تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلم نے اور کچھ نہیں فرمایا کہ :  اے نوجوان !تم نے تو مجھے مشقت میں ڈال دیا کیونکہ میں اپنے وعدے کے مطابق تین دن سے یہاں تمہارا انتظار کر رہاہوں ۔
(الشفا،الباب الثانی، فصل واما خلقہ۔۔۔الخ ،ص۱۲۶،جزء ۱)

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)