ایک
مرتبہ امامِ اعظم عَلَیْہِ
رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم اپنے ایک مَقروض مَجوسی (یعنی
آتَش پرست) کے یہاں قَرضہ وُصُول کرنے کیلئے تشریف لے گئے۔ اِتِّفاق سے اُس کے
مکان کے قریب آپ رضی
اللہ تعالٰی عنہ کی جُوتی مبارَک میں کیچڑ لگ گئی، کیچڑ
چُھڑانے کیلئے نعلِ پاک کو جھاڑا تو کچھ کیچڑ اُڑ کر مَجوسی کی دیوار سے لگ گئی۔
پریشان
ہوگئے کہ اب کیا کروں ! کیچڑ صاف کرتا ہوں تو دیوار کی مِٹّی بھی اُکھڑے گی اور
صاف نہیں کرتا تو دیوار خراب ہورہی ہے۔ اِسی سوچ میں دروازے پر دستک دی، مَجُوسی نے باہَر نکل کر جب امامِ اعظم عَلَیْہِ
رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کو دیکھا تو اُس نے قَرض کی
ادائیگی کے سلسلے میں ٹالَم ٹَول شروع کردی۔
امامِ اعظم
عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے قَرض
کامُطالَبہ کرنے کے بجائے دیوار پر کیچڑ لگ جانے کی بات بتا کر نہایت ہی عاجزی کے
ساتھ مُعافی مانگتے ہوئے ارشاد فرمایا: مجھے یہ بتائیے کہ آپ کی دیوار کس طرح صاف
کروں۔۔۔ ؟
امامِ اعظم
عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی حُقُوقُ الْعِباد کے
مُعاملے میں بے قراری اور خوفِ خداوندی عزوجل دیکھ کر مَجُوسی بے حدمتأ ثر ہُوا اور بولا: اے
مسلمانوں کے امام! دیوار کی کیچڑ تو بعد میں بھی صاف ہوتی رہے گی، پہلے میرے دل کی
کیچڑ صاف کرکے مجھے مسلمان بنا دیجئے۔ چُنانچِہ وہ مَجُوسی امامِ اعظم عَلَیْہِ
رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کا تقویٰ دیکھ کر مسلمان ہوگیا۔
(تفسیر کبیر ج۱ص۲۰۴ داراحیاء التراث العربی بیروت
بتغیر)
اِس
حِکایت سے اُن لوگوں کو دَرس حاصِل کرنا چاہئے جو لوگوں کی دیواروں اور سیڑھیوں کے
کونوں وغیرہ کو پِیک(یعنی پان کے رنگین تھوک) کی پچکاریوں سے بد نُما کردیتے ہیں ،
اِسی طرح بِغیر مالک کی اجازت کے جگہ جگہ اِسٹیکرز
، پوسٹر
یا چاکنگ کرکے لوگوں کے حُقُوق
پامال ہوتے ہیں ۔ یاد رہے دنیا میں جس کسی
کا حق ضائِع کیا ہواگر اُس سے مُعافی تَلافی کی ترکیب دنیا ہی میں نہ بنی ہو گی تو
قِیامت کے روز اُس صاحِبِ حق کو نیکیاں دینی پڑیں گی اور اگر اس طرح بھی حق ادا نہ
ہوا تو اُس کے گناہ اپنے سر لینے ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اور دیگر تمام
مخلوقات کے حقوق صحیح طرح ادا کرنے کی ہمت
اور توفیق عطا فرمائے ۔۔۔ آمین۔
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)
(