عام مشک کا پانی تبرک بن گیا




صَحابیات طیبات رضی اللّٰہ تعالٰی عنہن کرم سرکار کی اس قَدْر مشتاق تھیں کہ وہ ہر وَقْت موقع کی تلاش میں رہتیں۔جیسا کہ حضرت سیدتنا  اُمِّ عامر اسما بنتِ یزید اَشْہَلِیَّہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عنہا سے مَرْوِی ہے  کہ :

 ایک بار میں نے آقائے نامدار، رَسولوں کے سالار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو قریب کی ایک مَسْجِد میں نمازِ مَغْرِب اَدا فرماتے دیکھا

تو اپنے گھر سے گوشت اور روٹیاں لے کر حاضِرِ خِدْمَت ہوئی اور عَرْض کی: میرے ماں باپ آپ پر قربان! حُضُور رات کا کھانا تَناوُل فرمائیے۔

چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا نام لے کر کھاؤ۔

آپ فرماتی ہیں: اس ذات کی قَسَم جس کے قبضۂ قُدْرَت میں میری جان ہے! سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ آئے ہوئے تمام صَحابۂ کِرام اور گھر والوں سے جو وہاں حاضِر تھے سب نے مِل کر  کھانا تَناوُل فرمایا

 مگر میں نے دیکھا کہ کچھ بوٹیاں جوں کی توں پڑی تھیں اور بَہُت سی روٹیاں بھی بچ گئیں،حالانکہ کھانے والے 40اَفراد تھے۔ پھر واپسی پر حُضُور نے میرے پاس مَوجُود ایک پُرانی مَشک سے پانی نوش فرمایا اور تشریف لے گئے۔

میں نے  اس پر روغن مل کر اپنے پاس بَطَورِ تَبَرُّک مَحْفُوظ کر لیا، اس کے بعد ہم اس کا پانی بیماروں اور مرنے والوں (یعنی قریب الموت لوگوں)کو بَرَکت کے لیے 
پلایا کرتے تھے۔

( الطبقات الکبری لابن سعد، تسمیہ نساءالانصار…الخ،۴۲۹۲-ام عامر اشھلية،  ۸/ ۲۴۴ )


(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)