جانوروں کے حقوق


 
اسلام   ایک  دین فطرت جس میں انسان تو انسان جانوروں کے بھی حقوق بیان کئے گئے ہیں ۔بلکہ جانور پر ظلم کرنا کسی  مسلمان پر ظلم کرنے سے زیادہ برا ہے ،جانور تو  بیچارہ بے زبان کسی سے فریاد بھی نہیں کرسکتا۔

(1) جو جانور پالتے اور ان کا درست انداز سے خیال نہیں رکھتے ان کے لئے دین اسلام میں سخت وعیدیں ہیں۔ چنانچہ

اللہ عزوجل کے پیارے رسول صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہ سلم فرماتے ہیں:" ایک عورت دوزخ میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھا رکھاتھا، نہ اسے کھانادیانہ چھوڑاکہ زمین کے چوہے وغیرہ کھالیتی۔"

 ( صحیح البخاری   کتاب بدؤالخلق     باب خمس من الدواب فواسق الخ     قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۴۶۷)

ابن حبان کی حدیث میں ہے:"وہ بلی دوزخ میں اس عورت پرمسلط کی گئی ہے کہ اس کا آگا پیچھا دانتوں سے نوچ رہی ہے۔

(۳؎ الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان     فصل فیما یتعلق بالدواب      مؤسسۃ الرسالہ بیروت     ۸ /۴۵۵)

ایک حدیث میں حکم ہے کہ جوجانور پالو  دن میں ستربار اسے دانہ پانی دکھاؤ

(2)جو پالتو جانور کام کرتے ہیں ان کو گھاس چارہ اور پانی دینا فرض ہے اور ان کی طاقت سے زیادہ ان سے کام لینا یا بھوکا پیاسا رکھنا اور بلا ضرورت مارنا جائز نہیں ۔

(3)ہمارے یہاں کبوتر بھی پالے جاتے ہیں ایک تو چھتوں پر چڑھ کر شور مچاتے اور مسلمانوں کے گھر ان کی نظریں جاتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ تماشا کرنے کے لئے دن بھر ان کبوتروں کو بھوکا اُڑاتے ،جب اُترنا چاہیں  اُترنے نہیں دیتے وہ بیچارہ تھکاہارا ،بھوکا پیاسا کبوتر گھنٹوں اس طرح اڑتااور چکر لگاتا ہے ایسا کرناسخت حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے

(4)بٹیر بازی، مرغبازی (بٹیروں یا رغوں کی آپس میں لڑائی)بلکہ کسی بھی جانور کالڑانا جیسے مینڈھے لڑاتے ہیں یہاں تک کہ حرام جانوروں مثلاً ہاتھیوں ریچھوں کالڑانا بھی سب مطلقاً حرام ہے ۔

حدیث میں ہے:"رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے جانوروں کے لڑانے سے منع فرمایا۔"

( جامع الترمذی     ابواب فضائل الجہاد     باب ماجاء فی التحریش بین البہائم     امین کمپنی دہلی      ۱ /۲۰۴)

(5)جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کو بھی  بلا ضرورت محض تفریح کے لئے مارنا جائز نہیں ۔ جیسا کہ بعض لوگ کھانے یا کوئی فائدہ اٹھانے کے بجائےمحض شوقیہ شکار، کھیل کود کے طور پر جانوروں کا خون کر کے ان کو ضائع کر دیتے ہیں۔ ایسا کرنا حرام ہے بلکہ مچھلی اگر کھانے یا بیچنے یاکسی کو مثلا تحفہ دینے کے لئے پکڑی تو جائز اور اگر محص شوقیہ مچھلی کا بھی شکار کیا تو حرام ہے۔

بلکہ جانوروں کا ذبح کرنا یا ان کو مارنا صرف دو صورتوں میں جائز ہے  نفع حاصل کرنے کے لیے یا  نقصان دور کرنے کے لئے ۔البتہ بچھو،سانپ،بھیڑیا،شیر،چیتا وغیرہ تمام وہ جانور جو صرف نقصان دہ ہیں ان سے نفع کوئی نہیں ان کو مارنا مطلقًا درست ہے۔

(6)پرندوں کے بچوں کو  بلا ضرورت گھونسلوں سے نکال لینا یا پرندوں کو پنجروں میں بند کردینا بے رحمی اور درست نہیں۔

(7)بعض لوگ کسی جاندار کو باندھ کر لٹکا دیتے ہیں اور اس پر غلیل یا بندوق سے نشانہ بازی کی مشق کرتے ہیں یہ بھی  بڑی بے رحمی اور ظلم ہے جو حرام ہے۔

(8)جن جانوروں کو ذبح کرنا ہو یا موذی ہونے کی وجہ سے قتل کرنا ہو تو لازم ہے کہ اس کو تیز دھار ہتھیار سے جلدی ذبح  کرے۔ کسی جانور کو تڑپا تڑپا کر یا بھوکا پیاسا رکھ کر مارڈالنا یہ بھی بڑی بے رحمی ہے جو ہر گز ہرگز جائز نہیں ہے۔

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)