حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ کی ایک مریدنی تھی اسکا ایک بیٹا تھا
جو بہت سرکش تھا دنیا میں ایسا کوئی گناہ نہیں تھا جو اُس نے نہ کیا ہو
ایک دن سخت بیمار ہوگیا قریب الموت ہوا تو ماں کی گود میں سر رکھ
کےکہنے لگا، ماں جب مجھے موت آئے تو اے ماں اپنے پیرو مرشد سے میرا جنازہ پڑھانے کی
سفارش کرنا اگر وہ آئیں گے تو لوگ میرے جنازے کو کندھا دینگے ورنہ میں نے نیکی کا
کوئی کام کیا ہی نہیں
جب طبیعت بگڑنے لگی تو ماں حضرت حسن کے پاس گئی کہ حضرت میرا بیٹا
موت و حیات کی کشمکش میں ہے اس نے آپ سے جنازہ پڑھانے کی سفارش کی ہے، حضرت نے کہا
کہ محترمہ! آپ کے بیٹے کو میں نے کبھی سجدہ کرتے دیکھا نہیں میں کیسے جنازہ پڑھاؤں؟
ماں بوجھل قدموں کے ساتھ نا کام واپس لوٹی اور بیٹے سے کہا بیٹا
اگر زندگی میں میری ایک بات مانی ہوتی تو آج میرے مرشد جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کرتے۔۔۔
بیٹا حسرت بھری آنکھوں سے ماں کی بے چینی کو دیکھتا رہا رونے لگا
بولا ماں!
جب مجھے موت آئے تو میرے پاؤں کو رسی سے باندھ کر سارے شہر میں
گھسیٹنا اور یہ آواز لگانا کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے جو اس کا حکم نہیں مانتا
اس کا یہی حشر ہوگا اور ماں!
پھر مجھے دفنانا نہیں مجھے اس شہر کی سب سے گندی جگہ پھینکنا کہ
تاکہ لوگ مجھ سے عبرت پکڑیں۔ اس حالت میں اس لڑکے کو موت آئی اور روح پرواز کرگئی۔۔۔۔
وفات کے چند لمحوں کے بعد دروازے پر دستک ہوئی ماں نے دروازہ کھولا
تو دیکھا حضرت حسن کھڑے تھے، کہنے لگے میں جنازہ پڑھانے آیا ہوں۔۔۔۔۔
ماں بولی!
حضرت میرا بیٹا فوت ہوگیا
یہ صرف میں اور اللہ جانتا ہے آپ کو کیسے پتہ؟
حضرت فرمانے لگے!
جب آپ واپس آئیں تو میں قیلولہ کر رہا تھا میری آنکھ لگی اور
نیند میں آواز آئی کہ آپ نے اللہ کے ایک دوست کا جنازہ پڑھانے سے انکار کیسے کیا؟
اللہ اکبر!
یہاں ندامت کے دو آنسوں گرے وہاں مغفرت کا فیصلہ ہوگیا۔
ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی
کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے
دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو
گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر
ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو