رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ
میں ایک غیر مسلم عورت اپنا بچہ اٹھائے ہوئے
حاضر آئی ۔یہ عورت پیارے آقا صلی للہ علیہ وآلہ وسلم کا امتحان لینے کی نیت سے آئی
تھی ۔
مگر جیسے ہی وہ بچے کو لے کر حضو ر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں
پہنچی تو وہ دودھ پیتا بچہ خود ہی بولنے لگا
اور کہا : السلام علیکم یا رسول اللہ صلی للہ
علیہ وآلہ وسلم ، ہم آپ صلی للہ علیہ وآلہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں ۔
یہ دیکھ کر عورت کے چہرے
کا رنگ اڑ گیا اور غصے سے بچے کو کہنے لگی : خاموش ! تجھے یہ الفاظ کس نے سکھائے؟
بچہ کہنے لگا:ماں ! اپنے
سر کے اوپر دیکھ جبرائیل علیہ السلام کھڑ ےہیں ۔ وہ
مجھے پورے چاند کی طرح واضح نظر آ رہے
ہیں ۔
وہی مجھے وصفِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سکھا رہے ہیں اور شرک و کفر کے ناپاک علم سے خلاصی دلا رہے ہیں
۔
اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بچے سے فرمایا : اے بچے
یہ بتا کہ تیرا نام کیا ہے ۔۔۔ ؟ بچے نے کہا : میرا نام اللہ تعالیٰ کے نزدیک عبد
العزیز ہے ۔ مگر ان
مشرک لوگوں نے میرا نام عبد ِ عزیٰ رکھا ہے
۔ اس ذات ِ پاک کی قسم جس نے آپ صلی للہ علیہ
وآلہ وسلم کو پیغمبر بنایا ؛ میں اس
عزیٰ معبود باطل سے بیزار اور بری ہوں ۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نگاہ کے صدقے اسی وقت جنّت سے ایسی خوشبو
آئی جس نے اس بچے اور اس کی ماں کا دماغ معطّر کر دیا
اور بچے کے ساتھ ساتھ اس کی ماں بھی ایمان لے آئی اور اسی وقت کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئی ۔
( حکایاتِ رومی صفحہ نمبر 61)