حضرت ابو
سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دفعہ ایک بھیڑیا بکریوں پر حملہ آور ہوا
اور ان میں سے ایک بکری کو اٹھالیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور اس سے بکری چھین
لی۔
بھیڑیا
پچھلی ٹانگوں کو زمین پر پھیلا کر بیٹھ گیا اور اگلی ٹانگوں کو کھڑا کرلیا اور اس نے
چرواہے سے کہا: کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے کہ مجھ سے اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ رزق چھین
رہے ہو؟
چرواہے بھیڑیے
کی اس طرح باتیں کرنے پر چونک گیا اور اس نے حیران ہوکر کہا: بڑی حیران کن بات ہے کہ
بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھا مجھ سے انسانوں کی طرح باتیں کر رہا ہے؟
بھیڑیے نے
کہا: کیا میں تمہیں اس سے بھی عجیب تر بات نہ بتاؤں؟ کہ محمد ﷺ جو کہ مدینہ منورہ میں تشریف فرما
ہیں لوگوں کو گزرے ہوئے زمانے کی خبریں دیتے ہیں۔
راوی بیان
کرتے ہیں کہ وہ چرواہا اسی وقت اپنی بکریوں
کو ہانکتا ہوا مدینہ منورہ میں داخل ہوا اور ان بکریوں کو اپنے ٹھکانوں میں سے کسی
ٹھکانے پر چھوڑ کر حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔
پھر اس نے
آپ ﷺ کو اس تمام معاملہ بتایا ۔ حضور نبی اکرم
ﷺکے حکم پر با جماعت نماز کے لئے اذان کہی گئی۔ اس کے بعد
آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور چرواہے سے فرمایا: سب لوگوں کو یہ واقعہ سناؤ ۔
تو اس نے وہ واقعہ سب کو سنایا۔
اس
کے بعد حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایاکہ : اس نے سچ کہا۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ
قدرت میں میری جان ہے قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ درندے انسان سے کلام نہ
کریں اور انسان سے اس کے چابک کی رسی اور جوتے کے تسمے کلام نہ کریں۔ اس کی ران اسے
خبر دے گی کہ اس کے بعد اس کے گھر والے کیا کرتے رہے ہیں۔
(مسند امام أحمد بن حنبل ، 3 /83، 88، الرقم:
11809، 11859(