قبرکو برابر کرنا کیسا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں  علماء ِدین و مفتیانِ شرعِ متین کَثَّرَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن اِس مسئلے میں کہ ہماری مسجد میں  جگہ کی کمی ہے مسجد سے متصل(یعنی ملی ہوئی) جگہ میں  ایک پرانی قبر قیامِ  مسجد سے پہلے کی ہے ،قبر کے سامنے ایک صحن ہے ضرورت کے وقت نمازی اس صحن میں  بھی کھڑے ہو جاتے ہیں  ،مگر نمازیوں  کو(قبر کی طرف منہ کرنے کے حوالے سے)پریشانی ہوتی ہے ،کیا ہم اسکو پاٹ کر برابر کر دیں  تا کہ نماز پڑھنے میں  نمازیو ں  کو سہولت رہے ؟
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَالْحَقِّ وَالصَّوَابِ
            قَبر اُبھرے ہوئے مٹی کے تَودے کا نام نہیں ، میِّت قَبر کے جس حصے میں  دَفن ہے اصل میں  قبر وُہی جگہ ہے لہٰذا پاٹ کر فرش بنا دینے سے قبر ختم نہ ہو جائے گی اور قبر پر چلنا، اُس پر کھڑے ہو کر بلکہ اُس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے،َردُّ الْمُحْتَار میں  ہے’’تَکْرَہُ الصَّلٰوۃُ عَلَیْہِ وَاِلَیْہِ  لِوُرُوْدِ النَّھْیِ عَنْ ذَالِک یعنی قبر پر اور قبر کی طرف نماز مکروہ ہے کیونکہ رسولُ اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے منع فرمایا ہے۔‘‘
(رد المحتار علی الدر المختار،ج۳،ص۱۸۳ دار المعرفہ بیروت)
 لہٰذا اُس قبر کے گرد ایک ایک ہاتھ چھوڑ کر چار دیواری بنا لیجئے اور اس پر چھت بنا لیجئے ۔ اب اُس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہو جائے گا ۔بہتر یہ ہے کہ اس چاردیواری کے جانبِ قبلہ اور دائیں  بائیں  اُوپر کی طرف جالیاں  بنا دیجئے تا کہ لوگ اُس چاردیواری ہی کو قبر نہ سمجھیں  اور قبر کو بھی ہوا پہنچتی رہے ،قبر کو ہوائیں  لگنا باعثِ نزولِ رحمت ہے ۔
(فتاوی رضویہ مخرجہ،ج۸،ص۱۱۴ملخصًا)