احسان کا بدلہ، نوکری سے فارغ


صاحب جی ، آپ آج نہ جائیں ، کل چلے جایئے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !
گل خان  نے  التجائیہ  انداز میں مقصود صاحب سے کہا  
کیوں  ۔ ۔ ۔ ۔    ؟ مقصود صاحب گاڑی میں بیٹھتے بیٹھتے رک گئے  اور حیرت سے سوال کیا ۔
صاحب جی   ، آج رات میں نے خواب دیکھا  کہ آپ جس جہاز میں سفر کر رہے ہیں وہ تباہ ہو گیا ہے  اور مرنے والوں میں  آپ بھی شامل ہیں  ۔
یہ سن کر  مقصود صاحب  کچھ دیر ٹھہرکر واپس گھر چل دیے اور فلائٹ کینسل کروا دی ۔
مقصود صاحب  اس وقت حیرت زدہ رہ گئے جب  ان کو  یہ خبر ملی کہ واقعی وہ جہاز تباہ ہو گیا ہے  جس میں انہوں نے جانا تھا  ۔  ان کے گھر والے ان کی اس طرح جان بچ جانے پر بہت خوش تھے
ادھر گل خان بھی بہت خوش تھا اور مقصود صاحب سے کسی بڑے انعام کی امید لگائے اگلی صبح کا انتظار کرنے لگا
انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور حسب سابق مقصود صاحب  گھر سے نکلے تو گل خان  جلدی سے کھڑا ہو گیا کہ بس اب اس کو انعام ملنے والا ہے  ۔
اور ایک بھاری رقم کا لفافہ  گل خان کے ہاتھ میں تھمادیا
گل خان بڑا خوش ہوا،توقع سے بڑھ کر انعام ملا،
مقصود صاحب نے جیب میں ہاتھ ڈالا،ایک اور لفافہ گل خان کو دیا
مگر  یہ کیا  ۔۔۔۔۔۔۔ ؟     سارا معاملہ ہی الٹ ہو گیا 
انعام دینے کے بعد مقصود صاحب نے گل خان کو  اس کی تنخواہ  تھمائی  اور اس کو نوکری سے فارغ کر  دیا ۔
ہر شخص  مقصود صاحب کے اس فیصلے پر  نہ صرف حیران تھا بلکہ پریشان بھی تھا  اور دل ہی دل میں ان کو برا بھلا بھی کہہ رہا تھا
چند دن گزر جانے کے  بعد  آخر ان کے بیٹے نے  ہمت کی  اور ان سے اس فیصلے کی وجہ پوچھ ہی لی  ، تو مقصو د  صاحب نے جواب دیا
’’ گل خان کا کام جاگ کر چوکیداری کرنا ہے اور یقینًااس نے یہ خواب سوتےہوئے دیکھا ہوگا تو تم خود سوچو کہ اپنی ذمہ داری پوری نہ کرنے والے کو نوکری پر رکھنے کا کیا فائدہ ‘‘
سب سے زیادہ اہم بات اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہے ،جو کام ہمارے کرنے کا ہے اسے چھوڑ کر بڑے بڑے کام کرنے کے بجائے سب سے پہلے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔دوسروں کی ذات پر کیچڑ اچھالنا ہماری ذمہ داری نہیں بلکہ اپنی اصلاح کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔