روزے کا فدیہ ادا کرنے کی اجازت کس شخص کو ہے؟
امام اہل سنت مجدد دین وملت مولانا امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ
الرحمن ارشاد فرماتے ہیں:
٭طاقت نہ ہونا ایک تو واقعی ہوتا ہے اور ایک کم
ہمتی سے ہوتا ہے کم ہمتی کا کچھ اعتبار نہیں، اکثر اوقات شیطان دل میں ڈالتا ہے کہ
ہم سے یہ کام ہرگز نہ ہوسکے اور کریں گے تو مرجائیں گے، بیمار پڑ جائیں گے، پھر جب
خداپر بھروسہ کرکے کیا جاتا ہے تو اﷲتعالیٰ ادا کرادیتا ہے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچتا،
معلوم ہوتا ہے کہ وہ شیطان کا دھوکا تھا 75برس عمر میں بہت لوگ روزے رکھتے ہیں۔
٭ ہاں ایسے کمزور بھی ہوسکتے ہیں کہ ستّر ہی برس
کی عمر میں نہ رکھ سکیں تو شیطان کے وسوسوں سے بچ کر خوب صحیح طور پر جانچ چاہئے، ایک
بات تو یہ ہُوئی۔
٭دوسری یہ کہ ان میں بعض کو گرمیوں میں روزہ کی
طاقت واقعی نہیں ہوتی مگر جاڑوں میں رکھ سکتے ہیں یہ بھی کفارہ(فدیہ) نہیں دے سکتے
بلکہ گرمیوں میں قضا کرکے جاڑوں میں روزے رکھنا ان پر فرض ہے۔
٭تیسری بات یہ ہے کہ ان میں بعض لگاتار مہینہ
بھر کے روزے نہیں رکھ سکتے مگر ایک دودن بیچ کرکے رکھ سکتے ہیں تو جتنے رکھ سکیں اُتنے
رکھنا فرض ہے جتنے قضا ہوجائیں جاڑوں میں رکھ لیں۔
٭چوتھی بات یہ ہے کہ جس جوان یا بوڑھے کو کسی
بیماری کے سبب ایسا ضعف ہو کہ روزہ نہیں رکھ سکتے انہیں بھی کفار ہ(فدیہ) دینے کی اجازت
نہیں بلکہ بیماری جانے کا انتظار کریں، اگر قبل شفاموت آجائے تواس وقت کفارہ (فدیہ)کی
وصیت کردیں۔
٭غرض یہ ہے کہ کفارہ (فدیہ)اس وقت ہے کہ روزہ
نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ جاڑے میں، نہ لگاتار نہ متفرق، اور جس عذر کے سبب طاقت نہ
ہو اُس عذر کے جانے کی امید نہ ہو، جیسے وہ بوڑھا کہ بڑھاپے نے اُسے ایسا ضعیف کر دیا
کہ روزے متفرق کرکے جاڑے میں بھی نہیں رکھ سکتا تو بڑھا پا تو جانے کی چیز نہیں ایسے
شخص کو کفارہ (فدیہ)کاحکم ہے۔
٭ہر روزے کے بدلے ایک فدیہ دے،فدیہ صدقہ فطر کی
مقدار کے برابر ہے اور ایک صدقہ فطر کی مقدار تقریباً 1920 گرام (یعنی دو کلو میں اَسّی
گرام کم)گندم، آٹا یااس کی رقم ہے ۔
)ملخص از فتاوی رضویہ جلد
10صفحہ547(
٭اسے کفارہ کا اختیار ہے کہ روز کا روز دے دے
یا مہینہ بھر کا پہلے ہی ادا کردے یا ختمِ ماہ کے بعد کئی فقیر وں کو دے یا سب ایک
ہی فقیر کو دے سب جائز ہے۔