تین مچھلیوں کا قصہ




تین مچھلیوں کا قصہ
سید منیر رضا عطاری مدنی
فرضی حکایت ایک دریا میں تین مچھلیاں ایک ساتھ  رہتی تھیں۔ایک دن  کسی شکاری نے دریا میں اپنا جال پھینکا۔ اُن میں سے ایک مچھلی جال کو دیکھتے ہی پانی کی تہہ میں چلی گئی جبکہ  دوسری دو مچھلیاں جال میں پھنس گئیں۔ان میں سے ایک مچھلی نے سمجھداری دکھائی  اور خود کو مُردہ  بنا لیا ، جب شکاری نے جال نکالا تو اسے دو مچھلیاں ملیں، مُردہ مچھلی کو اُس نے واپس دریا میں پھینک دیا اور جو مچھلی اُچھل کود کر رہی تھی اُسے گھرلے آیا اور آگ پر بُھون کر اس سے  اپنی بھوک مٹائی۔
(مثنوی روم، ص188(
حکایت سے حاصل ہونے والے مدنی پھول
پیارے مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنّیو! یہ دنیا جس میں ہم رہ رہے ہیں ایک دریا کی مانند ہے جبکہ  شیطان شکاری کی طرح ہے جو انسانوں کو پھنسانے کےلئے مختلف جال پھینکتا ہے۔کبھی کسی کے دل میں  جھوٹ بولنے کا خیال ڈالتا ہےتو کبھی کسی کو دھوکا دینے کا،کبھی کسی کو تکلیف دینے کا وسوسہ ڈالتا ہےتو کبھی کسی پر ظلم ڈھانے کا!یہ سب شیطان کے جال ہی تو ہیں۔ جو اُس کا جال دیکھتے ہی اُس سے دور بھاگتا ہےوہ شیطان سے محفوظ رہتا ہے۔ جو اُس کے جال میں پھنس جائے لیکن اپنی ناجائز خواہشات کو مار ڈالے اور سچی توبہ کرلے تو شیطان سے بچ جاتا ہےاور جو اس کے جال میں پھنس کر بھی نہ سمجھ پائے کہ وہ کس مشکل میں گِرِفتار ہوگیا ہے تو شیطان اُسے پکڑ لیتا ہے اور بالآخر اُسے جہنم  میں پہنچا دیتا ہے۔ اگر ہم جہنم کی آگ سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں شیطان کے جال سے بچنا ہوگا۔ اللہ تعالٰی ہمیں شیطان کے جال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم۔
شیطان کے خلاف جنگ!              جاری رہے گی