حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم بن اَدھَم
عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم کی خدمتِ میں ایک شخص
حاضِر ہوا اورعرض کی:یاسیِّدی !مجھ سے بَہُت گناہ سر زد ہوتے ہیں،برائے کرم!
گناہوں کا علاج تجویز فرما دیجئے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے اسے یہ چھ
نصیحتیں فرمائیں:
پہلی نصیحت: جب گناہ
کرنے کا پکّا ارادہ ہو جائے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا رِزق کھانا چھوڑ دو۔اُس شخص
نے حیرت سے عَرض کی: حضرت !آپ کیسی نصیحت فرما رہے ہیں!یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ جبکہ رَزاق
وُہی ہے، میں اُس کی روزی چھوڑ کربھلا کس کی روزی کھاؤ ں گا ! فرمایا: دیکھو!کتنی
بُری بات ہے کہ جس پَروَردَگار کی روزی کھاؤ اُسی کی نافرمانی بھی کرو ۔
دوسری نصیحت: جب بھی
گناہ کا ارادہ ہو جائے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُلک سے باہَر نکل جاو ٔ۔عَرض
کی:حُضُور!یہ بھی کیسے ہو سکتا ہے! جِدھر جاؤں اُدھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی کا
مُلک پاؤں،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُلک سے باہَر کس طرح جاؤں!فرمایا:دیکھو !کتنی
بُری بات ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُلک میں بھی رہواور پھر اُس کی نافرمانی
بھی کرو۔
تیسری نصیحت: جب پختہ
ارادہ ہو جائے کہ بس اب گناہ کر ہی ڈالنا ہے تو اپنے آپ کو اتنا چُھپالو کہ اللہ
عَزَّ وَجَلَّ دیکھ نہ سکے۔ عَرض کی: حُضُور ! یہ کیونکر ممکِن ہے کہ اللہ عَزَّ
وَجَلَّ مجھے دیکھ نہ سکے،وہ تو دلوں کے اَحوال سے بھی باخبر ہے۔فرمایا:دیکھو
!کتنی بُری بات ہے کہ تم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو سننے والا اوردیکھنے والابھی تسلیم
کرتے ہو اور یہ بھی یقین کے ساتھ کہہ رہے ہو کہ ہر لمحے مجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّ
دیکھ رہا ہے مگر پھر بھی گناہ کئے جا رہے ہو۔
چوتھی نصیحت: جب
مَلَکُ الْمَوْت سَیِّدُنا عِزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام تمہاری
رُوح قبض کرنے کیلئے تشریف لائیں تو اُن سے کہہ دینا،تھوڑی سی مہلت دے دیجئے تا کہ
میں توبہ کرلوں۔ عرض کی: حُضُور! موت کا وقت مقرّرہے اور مجھے ایک لمحہ بھی مہلت
نہیں مل سکے گی ۔ فرمایا:جب تم یہ جانتے ہو کہ میں بے اختیار ہوں اور توبہ کی
مُہْلَت حاصِل نہیں کر سکتا تو فی الحال ملے ہوئے لمحات کو غنیمت جانتے ہوئے مَلَکُ
الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام کی تشریف آوَری سے پہلے پہلے توبہ کیوں نہیں کر لیتے؟
پانچویں نصیحت: جب
تمہاری موت واقِع ہو جائے اور قَبْر میں مُنکَرنکِیر تشریف لے آئیں تواُنکو قَبْر
سے ہٹا دینا۔عرض کی: سرکار!یہ کیافرما رہے ہیں!میں انہیں کیسے ہٹا سکوں گا !مجھ
میں اتنی طاقت کہاں! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا:جب تم
نکِیرَین کو ہٹا نہیں سکتے تو اُنکے سُوالات کے جَوابات کی تیّاری ابھی سے کیوں
نہیں کرلیتے؟
چھٹی نصیحت: اگر
قِیامت کے دن تمہیں جہنّم کا حکم سنایا جائے توکہہ دینا:’’ نہیں جاتا۔‘‘عرض کی:حُضُور
! وہاں تو گناہ گاروں کو گھسیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔فرمایا:جب تم اللہ
عَزَّ وَجَلَّ کی روزی کھانے سے بھی باز نہیں آسکتے،اُس کے مُلک سے باہَر بھی نہیں
نکل سکتے،اُس سے نظر بھی نہیں بچا سکتے،مُنکَر نکِیر کو بھی نہیں ہٹا سکتے اور
اگرجہنّم کا حکم سنادیا جائے تواُسے بھی نہیں ٹال سکتے تو پھر گناہ کرنا ہی کیوں
نہیں چھوڑ دیتے ۔۔۔!
اُس شخص پر سَیِّدُنا ابراہیم بن اَد ھم عَلَیْہِ
رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم کے
تجویز کردہ گُناہوں کے عِلاج کے ان چھ نصیحت آموز مَدَنی پھولوں کی خوشبوؤں نے
بَہُت اثر کیا،زار و قِطار روتے ہوئے اُس نے اپنے تمام گناہوں سے سچّی توبہ کرلی
اور مرتے دم تک توبہ پر قائم رہا۔
(نیکی کی دعوت، ص۳۰۷ بحوالہ تذکرۃالاولیاء،
ص ۱۰۰ ملخّصاً)
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)