اولاد کی اچھی پرورش کیسے کریں ؟


بچوں کی تربیت کے حوالے سے چند مفید اور اہم باتیں

(۱)بچوں کو دودھ پلانے اور کھانا کھلانے کا بھی  وقت مقرر کرلیں  ورنہ بچوں کاہاضمہ خراب اور معدہ کمزور ہو جاتا ہے ،نتیجۃً بچہ بیمار ہوجاتا ہے۔

(۲)بچوں کو صاف ستھرا ضرور رکھیں مگر بہت زیادہ بناؤ سنگھار مت کریں  کہ اس سے نظر لگ جانے کا خطرہ  ہے۔بلکہ ہوسکے تو قرآن پاک یہ آیت کریمہ کوئی بھی درست مخارج والا یاد کرکے بچوں پر دم کرتے رہا کریں،
 
وَ اِنۡ یَّکَادُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَـیُزْ لِقُوۡنَکَ بِاَبْصٰرِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ وَ یَقُوۡلُوۡنَ اِنَّہٗ لَمَجْنُوۡنٌ ﴿ۘ۵۱﴾ وَ مَا ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیۡنَ ﴿٪۵۲

(پارہ 29 سورہ قلم آیت نمبر51۔52)

ان شاء اللہ عزوجل نظر بد سے محفوظ رہیں گے۔بڑوں پر بھی دم کیا جاسکتا ہے۔
(۳)بچے  کو ہر وقت گود میں لئے رہنا یا اٹھائے پھرنا مناسب نہیں کہ بچے کمزور ہوجاتے اور دیر میں چلتے ہیں بلکہ  پالنے یا جھولے وغیرہ میں سلائے رکھیں اور جب وہ بیٹھنے کی عمر کو پہنچ جائیں تو ان کو بٹھانے کی کوشش کریں ۔ یوہیں چلانے کی بھی کوشش ہو۔

(۴)بچے ٹافیاں ، گولیاں ، چاکلیٹ ،گولاگنڈا اور دیگر رنگ برنگی میٹھی چیزیں کھانے بلکہ بوتل (COLD DRINK کے بھی شوقین ہوتے ہیں ان سے دانتوں ، گلے ،سینے ، معدے اور آنتوں وغیرہ کو سخت نقصان پہنچنے کا خطرہ رہتا ہے۔شروع سے ہی  یہ چیزیں بچوں کو نظر نہ آئیں۔ اگر بچے ضد کریں آج ان کا رونا برداشت کرلیں ورنہ  بچے کے ساتھ کہیں آپ کو بھی رونا پڑسکتا ہے۔

(۵) بچوں کو زیادہ اور ہر وقت کھاتے پیتے رہنے سےنفرت دلاتے رہیں  کہ یہ موٹاپے  بلکہ بہت سی بیماریوں سے بچانے کےلیے ضروری ہے ۔

(۶)بچوں کی ہر ضد پوری مت کریں کہ اس سے بچوں کا مزاج بگڑ جاتا ہے اور وہ ضدی ہو جاتے ہیں اور یہ عادت عمر بھر  نقصان دیتی  ہے ۔

(۷)بچوں کے ہاتھ سے  اس کے بھائی بہنوں ، دوسرے بچوں کو تحفے یا مسجد کے چندہ میں ،مدنی عطیات مہم (telethon) کے موقع وغیرہ پر ،صدقہ وغیرہ دلوایاکریں  تاکہ سخاوت کی عادت ہو اور خود غرضی یا کنجوسی کی عادت سے حفاظت میں رہے  ۔

(۸) چیخ کر بولنے یا جواب دينے سے ہمیشہ بچوں کو روکیں ۔ ورنہ یہ عادت پڑجائے گی جو بڑے ہو کر بھی نہ جائے گی ۔

(۹)بات بات پر منہ پُھلانے ، غصہ کرنے،  لڑنے جھگڑنے ، چغلی کھانے  ،  گالی بکنے جیسی عادات سے بچپن سے ہی  ان کو روکا جائے  کہ ان عادات  کا پڑجانا عمر بھر کے لئے رسوائی کا سامان ہے۔

(۱۰)اگر بچہ کہیں سے کسی کی کوئی چیز اٹھالائے اگر چہ کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو۔ اس پر سب گھر والے ایسی ناراضی کا اظہار کریں کہ بچہ عمر بھر چوری سے توبہ کرلے۔

(۱۱) بچے ، بچیوں کے تمام کام سب کے سامنے ہوں ، کوئی کام چھپ چھپا کر کریں نظر رکھیں بلکہ روکیں کہ  اچھی عادت نہیں۔

(۱۲)بچوں کو پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ،صحابہ کرام علیہم الرضوان غوث پاک ،دیگر بزرگان دین رحمہم اللہ المبین اور نیک لوگوں کے مستند سچے واقعات سنائیں۔ مگر خبردار خبردار  عشق مجازی  کے قصے کہانیاں بچوں کے کان میں بھی نہ پڑیں۔ نہ ہی ایسی کتابیں بچوں کے ہاتھوں میں دیں جن سے اخلاق خراب ہوں۔

(۱۳)لڑکوں اور لڑکیوں کو ضرور کوئی ایسا ہنر سکھا دیں جس سے ضرورت کے وقت وہ کچھ کما کر بسر اوقات کر سکیں۔مثلا لڑکیوں کوسلائی آتی ہو۔

(۱۴)بچوں کو بچپن ہی سے اس بات کی عادت ڈالیں کہ وہ اپنا کام خود اپنے ہاتھ سے کریں اور اپنے سامان کو خود سنبھال کر رکھیں۔



(۱۵)بچوں اور بچیوں کو کھانے' پہننے اور لوگوں سے ملنے ملانے اور محفلوں میں اٹھنے بیٹھنے کا سلیقہ بھی  سکھائیں

(  منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)