دین اسلام نے رشتہ داروں کے ساتھ اچھے برتاؤ کا حکم فرمایا ،اور بلاوجہ ان کے
ساتھ قطع تعلق کرنا حرام فرمایا ۔
لہذا ایک
مسلمان کو چاہئے کہ ان چند باتوں پر عمل تو لازمی کرے :۔
(۱)اگر اپنے عزیزواقربامفلس
ومحتاج ہوں اور کھانے کمانے کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو اپنی طاقت بھر اوراپنی گنجائش
کے مطابق ان کی مالی مدد کرتے رہیں۔
(۲)کبھی کبھی اپنے رشتہ
داروں کے یہاں آتے جاتے رہیں، ان کی خوشی
اور غمی میں ہمیشہ شریک رہیں۔
(۳)خبردار خبردار ہرگزہرگز
رشتہ داروں سے قطع تعلق کرکے رشتہ نہ کاٹیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلّم نے فرمایا ہے کہ:۔''اپنے رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا جنت میں نہیں
داخل ہو گا۔ ''
(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ
، رقم ۲۵۵۶،ص۱۳۸۳)
(۴) اگر
رشتہ داروں کی طرف سے کوئی تکلیف بھی پہنچ جائے تو اس پر صبر کرنا اور پھر بھی ان
سے میل جول اور تعلق کو برقرار رکھنا بہت بڑے ثواب کا کام ہے۔
حدیث
شریف میں ہے کہ :ـ ’’ جوتم سے تعلق توڑے تم اس سے میل ملاپ رکھو اور
جو تم پر ظلم کرے اس کو معاف کردو۔ اور جو تمہارے ساتھ بدسلوکی کرے تم اس کے ساتھ
نیک سلوک کرتے رہو۔‘‘
(المسند للامام احمد ،حدیث
عقبہ بن عامر،الحدیث۱۷۴۵۷، کنزالعمال،کتاب الاخلاق،ج۳،ص۱۴۵)
اور ایک
حدیث میں یہ بھی ہے کہ :ـ ’’رشتہ داروں کے ساتھ
اچھا سلوک کرنے سے آدمی اپنے اہل و عیال کا محبوب بن جاتا ہے۔ اور اس کی مالداری
بڑھ جاتی ہے۔ اور اس کی عمر میں درازی اور برکت ہوتی ہے۔‘‘
(جامع الترمذی ، کتاب البر
والصلۃ ، رقم ۱۹۸۶،ج۳،ص۳۹۴)
معلوم چلا
کہ رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک بہت زیادہ ا جر و ثواب ملنے کا ذریعہ ہے ۔
(