Kia Kamal Insan Hoga?

ابوسعید ابوالخیر سے کسی نے کہا؛
کیا کمال کا انسان ہو گا وہ جو ہوا میں اُڑ سکے۔

ابوسعید نے جواب دیا؛
یہ کونسی بڑی بات ہے، یہ کام تو مکّھی بھی کر سکتی ہے۔

اور اگر کوئی شخص پانی پر چل سکے اُس کے بارے میں آپ کا کیا فرمانا ہے؟
یہ بھی کوئی خاص بات نہیں ہے کیونکہ لکڑی کا ٹکڑا بھی سطحِ آب پر تیر سکتا ہے۔

تو پھر آپ کے خیال میں کمال کیا ہے؟
میری نظر میں کمال یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان رہو اور کسی کو تمہاری زبان سے تکلیف نہ پہنچے۔
جھوٹ کبھی نہ کہو،کسی کا مذاق مت اُڑاؤ۔
یہ ضروری نہیں کہ کسی کی بری بات یا عادت کو برداشت کیا جائے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کے بارے میں بن جانے کوئی رائے قائم نہ کریں۔
اگردوسرے کو خوش نہیں کرپارہے تودوسرے کو تکلیف بھی نہ پہنچائیں۔
دوسروں کی اصلاح سے زیادہ ہماری نگاہ اپنے عیوب پر ہو۔
حتّیٰ کہ اگر ہم ایک دوسرے سے محبّت نہ بھی کریں،لیکن اتنا کافی ہے کہ ایک دوسرے کے دشمن نہ ہوں۔
دوسروں کے ساتھ انہیں تکلیف دئیے بغیر امن و سکون کے ساتھ جینا کمال ہے